نثار احمد
سعید اللہ قاضی
PhD
University of Peshawar
پشاور
1995
Urdu
اعجاز القرآن
2023-02-16 17:15:59
2023-02-17 21:08:06
1676731027637
Title | Author | Supervisor | Degree | Institute |
PhD | University of Peshawar, پشاور | |||
PhD | University of Peshawar, Peshawar, Pakistan | |||
MA | The Islamia University of Bahawalpur, بہاولپور | |||
MA | The Islamia University of Bahawalpur, بہاولپور | |||
MA | University of the Punjab, لاہور | |||
PhD | University of Karachi, کراچی | |||
MA | Gomal University, ڈیرہ اسماعیل خان | |||
MA | University of the Punjab, لاہور | |||
Mphil | The University of Lahore, لاہور | |||
Mphil | Abdul Wali Khan University Mardan, مردان | |||
MA | University of the Punjab, لاہور | |||
MA | University of the Punjab, لاہور | |||
MA | University of the Punjab, لاہور | |||
MA | University of the Punjab, لاہور | |||
Mphil | Bahauddin Zakariya University, ملتان | |||
Mphil | University of Sargodha, سرگودھا | |||
BAH | Government College University Lahore, لاہور | |||
PhD | University of the Punjab, لاہور | |||
MA | University of the Punjab, لاہور | |||
Mphil | Bahauddin Zakariya University, ملتان | |||
Title | Author | Supervisor | Degree | Institute |
سیالکوٹ میں اردوغزل (اقبال سے صابر ظفر تک)
علامہ اقبالؒ کی شاعری کا ایک بڑا حصہ غزلیہ اشعار پر مشتمل ہے۔بانگِ درا،بالِ جبریل اور ضربِ کلیم شعری مجموعوں میں اقبالؒ کی کثیر تعداد میں غزلیں ملاحظہ کی جا سکتی ہیں۔ان میں کچھ مسلسل غزلیں بھی ہیں جن میں ایک ہی طرح کے مضامین ملتے ہیں۔اقبالؒ داغ دہلوی کے شاگرد تھے ان کی ابتدائی شاعری پر داغ کے اثرات دیکھے جا سکتے ہیں۔"باقیاتِ اقبال "کے نام سے مختلف محققین نے اقبالؒ کا جو منسوخ کلام مرتب کیا ہے ان پر بھی داغ کا رنگ واضح نظر آتا ہے۔بانگ ِ درا کی کچھ غزلوں میں بھی داغ کا اندازِ بیان دیکھا جا سکتا ہے۔اگرچہ اقبالؒ کی غزل کے مضامین کلاسیکل اور روایتی شاعری سے منفرد ہیں لیکن کہیں کہیں کلاسیکل اور روایتی رنگ دیکھا جا سکتا ہے۔اس حوالے سے کلام ِ اقبال ملاحظہ ہو:
مانا کہ تیری دید کے قابل نہیں ہوں میں
تو میرا شوق دیکھ میرا انتظار دیکھ
کھولی ہیں ذوقِ دید نے آنکھیں تری اگر
ہر رہگزر میں نقش کف پائے یار دیکھ1
نہ آتے ہمیں اس میں تکرار کیا تھی
مگر وعدہ کرتے ہوئے عار کیا تھی
تمہارے پیامی نے سب راز کھولا
خطا اس میں بندے کی سرکار کیا تھی
بھری بزم میں اپنے عاشق کو تاڑا
تری آنکھ مستی میں ہشیار کیا تھی
تامل تو تھا ان کو آنے میں قاصد
مگر یہ بتا طرزِ انکار کیا تھی2
موت کا نسخہ ابھی باقی ہے اے درد فراق
چارہ گر دیوانہ ہے ،میں لادوا کیونکر ہوا
میرے مٹنے کا تماشا دیکھنے کی چیز تھی
کیا بتاؤں ان کا میرا سامنا کیونکر ہوا3
انوکھی وضع ہے سارے زمانے سے نرالے ہیں
یہ عاشق کو ن سی بستی کے یا رب !رہنے والے ہیں
رلاتی ہے مجھے راتوں کو خاموشی ستاروں کی
نرالا عشق ہے میرا...