محمد یونس
شبانہ قاضی
University of Balochistan
کوئٹہ
2007
Urdu
طب , احکام ومسائل
2023-02-16 17:15:59
2023-02-16 22:08:49
1676731082106
Title | Author | Supervisor | Degree | Institute |
- | University of Balochistan, کوئٹہ | |||
MA | University of the Punjab, لاہور | |||
MA | University of the Punjab, Lahore, Pakistan | |||
MA | University of the Punjab, لاہور | |||
MA | University of the Punjab, Lahore, Pakistan | |||
Mphil | Minhaj University Lahore, لاہور | |||
Mphil | Government College University, Faisalabad, Pakistan | |||
MA | University of Gujrat, Gujrat, Pakistan | |||
MA | University of Gujrat, گجرات | |||
MA | Government College University Faisalabad, فیصل آباد | |||
Mphil | Government College University Faisalabad, فیصل آباد | |||
PhD | University of Sindh, جام شورو | |||
- | University of Balochistan, کوئٹہ | |||
- | University of Balochistan, کوئٹہ | |||
MA | University of Karachi, Karachi, Pakistan | |||
MA | Gomal University, ڈیرہ اسماعیل خان | |||
MA | Minhaj University Lahore, Lahore, Pakistan | |||
MA | Minhaj University Lahore, لاہور | |||
Mphil | Qurtuba University of Science and Information Technology, ڈیرہ اسماعیل خان | |||
Mphil | University of Balochistan, کوئٹہ | |||
Title | Author | Supervisor | Degree | Institute |
والیؔ آسی
۱۴؍ اپریل کو اردو کے ایک خوش گو اور خوش فکر شاعر والی آسی کا انتقال ہوگیا، انہیں شاعری اور اردو زبان کی خدمت کا ولولہ اپنے نامور والد، مولانا عبدالباری آسی مرحوم سے وارثت میں ملا تھا۔ والی مرحوم کی تعلیم ممتاز اسکول اور امیر الدولہ اسلامیہ کالج لکھنؤ میں ہوئی تھی۔ جناب ساجد لکھنوی سے ان کی دوستی تھی، دونوں نے لاٹوش روڈ پر مکتبہ دین و دنیا قائم کیا، جہاں سے متعدد مجموعے شائع کئے، دونوں نے مل کر نعتیہ کلام کا ایک مجموعہ " ارمغانِ نعت" کے نام سے مرتب کر کے شائع کیا تھا، جو بہت مقبول ہوا۔
والی مرحوم شریف، ملنسار مگر خود دار شخص تھے، صوم و صلوٰۃ کے پابند تھے ان کی شاعری فکر و خیال کی مہارت اور اسلامی رنگ کی حامل ہوتی تھی، ان کے دو مجموعے ’’شہد‘‘ اور ’’موم‘‘ کے نام سے شائع ہوچکے ہیں، رسالوں میں بھی ان کا کلام چھپتا رہتا تھا، مشاعروں میں بھی شریک ہوتے تھے، ان کا ترنم بہت اچھا تھا مگر اکثر تحت اللفظ پڑھتے تھے، آواز اتنی پاٹ دار ہوتی تھی کہ سامعین خود بہ خود متوجہ ہوجاتے تھے، اپنے جان دار کلام کی وجہ سے ملک کے علاوہ دوحہ، قطر، مسقط، جدہ، دبئی، لندن، اور نیویارک کے مشاعروں میں بھی مدعو کئے جاتے تھے، ان کے شاگردوں کا وسیع حلقہ تھا، جن میں مشہور شاعر منور رانا بھی ہیں، وہ بڑے یار باش تھے، امین آباد میں ان کی دکان پر دوست شاعروں کا جمگھٹ رہتا تھا۔ ان کے چند اشعار ملاحظہ ہوں، جو آزادی کے پچاس ۵۰ برس گزرنے کی مناسبت سے کہے گئے ہیں:
کبھی کیا نہ کسی سے بیاں پچاس برس
کہ ہم نے کیسے گزارے یہاں پچاس برس
یہ چاہتے تھے قصیدہ ترا لکھیں لیکن
لہو میں ڈوبی رہیں انگلیاں پچاس...