مسرت پروین
شبیر احمد منصور ی
MA
University of the Punjab
لاہور
1992
Urdu
تہذیب و ثقافت
2023-02-16 17:15:59
2023-02-16 17:33:40
1676731171069
Title | Author | Supervisor | Degree | Institute |
MA | University of the Punjab, لاہور | |||
MA | University of the Punjab, لاہور | |||
Mphil | Bahauddin Zakariya University, ملتان | |||
BS | Lahore College for Women University, لاہور | |||
MA | University of the Punjab, لاہور | |||
Mphil | Government College University Faisalabad, فیصل آباد | |||
Mphil | University of Balochistan, کوئٹہ | |||
MA | University of Peshawar, پشاور | |||
MA | Allama Iqbal Open University, اسلام آباد | |||
PhD | Federal Urdu University of Arts, Science and Technology, Islamabad, United States of America | |||
PhD | Federal Urdu University of Arts, Sciences & Technology, کراچی | |||
Mphil | University of Science & Technology Bannu, بنوں | |||
Mphil | GIFT University, گوجرانوالہ | |||
BS | Government College Women University Faisalabad, لاہور | |||
Riphah International University, Islamabad, Pakistan | ||||
Mphil | The Islamia University of Bahawalpur, بہاولپور | |||
PhD | Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | |||
Mphil | Shah Abdul Latif University, خیرپور | |||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
MA | University of the Punjab, Lahore, Pakistan | |||
Title | Author | Supervisor | Degree | Institute |
مولانا محمد اسحاق سبنھلی
۷؍ جنوری کو مولانا اسحاق سبنھلی کی رحلت ہوگئی، وہ ایک عالم دین، جنگ آزادی کے مجاہد جمعیۃ علمائے ہند اور ہندوستانی کمیونسٹ پارٹی کے سرگرم رکن تھے اور برسوں ریاستی قانون ساز کونسل اور پارلیمنٹ کے ممبر بھی رہے۔
مولانا کی زندگی جہد و جہاد سے عبارت تھی، عوام کی خدمت ان کا نصب العین تھا، لوگوں کا کام کرکے خوش ہوتے تھے، بڑے خلیق اور ملنسار تھے۔
آزادی سے پہلے انہوں نے استخلاص وطن کے لیے قربانی دی اور آزادی کے بعد فرقہ پرستوں اور رجعت پسندی کے خلاف صف آرا رہے، ان کی ریشہ دوانیوں اور سازشوں کو بے نقاب کیا، مولانا کی زندگی اقلیتوں کے حقوق کی بازیابی کے لئے جدوجہد اور سیکولرازم، انصاف اور جمہوریت کا پرچم بلند کرنے میں بسر ہوئی۔ وہ حب الوطنی کے جذبہ سے سرشار تھے، جس طرح جمعیۃ علماء کے زیر قیادت مسلمانوں کی فلاح و بہود کے کام میں حصہ لیتے تھے، اسی طرح وطن عزیز کی سالمیت اور استحکام کے لیے بھی ہمیشہ ساعی رہتے۔
مولانا اردو تحریک کے قائدین میں تھے، اس کے خلاف ہونے والی زیادتیوں اور ناانصافیوں کے خلاف ہمیشہ لڑتے رہے۔ عرصہ تک ریاستی انجمن کے جنرل سکریٹری تھے۔
مولانا اسحاق سنبھلی دارالمصنفین کے کاموں کے بڑے قدرداں تھے، چند برس پہلے اپنی پارٹی کے کام سے اس نواح میں آئے تو وقت نکال کر یہاں بھی تشریف لائے اور دارالمصفین کے تمام شعبوں کو دیکھ کر اپنی مسرت ظاہر کی۔
موجودہ لیڈروں اور قومی کارکنوں کی طرح ان میں مصلحت پسندی اور نام و نمود کی ہوس نہ تھی، جس بات کو صحیح سمجھتے تھے اسے بے دھڑک کہہ دیتے تھے، افسوس ہے کہ ملک سے ایسے مخلص، بے غرض، جرأت و ہمت والے اور نام و نمود سے بے زار لیڈر ایک ایک کر کے...