فاخرہ بشر
ظہور احمد اظہر
Mphil
University of Faisalabad
فیصل آباد
2010
Urdu
تعارف تفاسیر , تفہیم القرآن
2023-02-16 17:15:59
2023-02-19 12:20:59
1676731398025
Title | Author | Supervisor | Degree | Institute |
Mphil | University of Faisalabad, فیصل آباد | |||
Mphil | University of Faisalabad, فیصل آباد | |||
Mphil | University of Faisalabad, فیصل آباد | |||
Mphil | University of Faisalabad, فیصل آباد | |||
Mphil | University of Faisalabad, فیصل آباد | |||
Mphil | University of Faisalabad, فیصل آباد | |||
Mphil | University of Faisalabad, فیصل آباد | |||
Mphil | University of Faisalabad, فیصل آباد | |||
MA | Government College University Faisalabad, فیصل آباد | |||
MA | University of Gujrat, گجرات | |||
MA | University of Gujrat, گجرات | |||
Mphil | University of Faisalabad, فیصل آباد | |||
Mphil | Bahauddin Zakariya University, ملتان | |||
MA | Allama Iqbal Open University, اسلام آباد | |||
Mphil | Lahore Garrison University, لاہور | |||
MA | Government College University Faisalabad, فیصل آباد | |||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
MA | TWU, ملتان | |||
Mphil | University of Faisalabad, فیصل آباد | |||
BS | Government College Women University Faisalabad, لاہور | |||
Title | Author | Supervisor | Degree | Institute |
فضاؔ ابن فیضی مرحوم
۱۷؍ جنوری کی شام لکھنو میں تھا کہ مؤ سے ڈاکٹر شکیل اعظمی نے فضا ابن فیضی کے انتقال کی خبر دی ، طبیعت ادہر عرصے سے ناساز ہی رہتی تھی، آخر بے قراری کو قرار آہی گیا اور ایک ایسا شاعر اس دنیا سے رخصت ہوگیاجس کی خوش کلامی اور خوش فکری عصائے دست غزل کا وقار رکھتی تھی۔
وہ خطہ اعظم گڑھ کی مردم خیز سرزمین مؤ میں یکم جولائی ۱۹۲۳ء میں پیدا ہوئے، گھرانہ علمی اور ذی عزت تھا، جدامجد مولانا محمد علی فیضی نامور عالم دین اور متعدد مذہبی کتابوں کے مصنف تھے، عربی، اردو اور فارسی میں یکساں قدرت کے ساتھ شعر کہتے تھے، دادا کی یہ میراث فضا کو بھی ملی اور انہوں نے تحدیث نعمت کے طور پر اور عربی رواج کے طرز پر والد کے بجائے داد اسے نسبت کو ترجیح دی، خالص عربی اور دینی تعلیم سے آراستہ فضا نے تجارت اور ملازمت کے ساتھ مشق سخن جاری رکھی، یہ محض طبیعت کا طرفہ تماشانہ تھا، طبیعت میں خودداری اور احساس کی شدت نے دنیا اور زمانے کے درد و کرب کا حساب کرنا سکھایا، ان کی شاعری کی اٹھان اسی لیے غضب کی رہی کہ خارجی زندگی کے مظاہر پر ان کی نظر، حقیقت کے متنوع پہلووں کو سمیٹ لینے والی تھی، ان جیسے اور ان سے پہلے کے اور ہم وطن شاعر خلیل الرحمان اعظمی نے اسی خاصیت کو بیان بھی کر ڈالا۔
فضا کی زودگوئی مشہور ہے، سفینہ زرگل، شعلہ نیم سوز، دریچہ سیم سمن، پس دیوار حرف، سبزہ معنی بیگانہ اور حمد و نعت کا مجموعہ سرشاخ طوبی کے ہزاروں اشعار، اس شہرت کی تائید کرتے ہیں، ان کے علاوہ غزال مشک گزیدہ، لوح آشوب آگہی اور آئینہ نقش صدا کے نام بھی ملتے ہیں، زود گوئی کا لازمی نتیجہ...