محمد سلیم قادری
ظہور اللہ الازہری
MA
Minhaj University Lahore
لاہور
2002
Urdu
آخرت , فکرو احوال
2023-02-16 17:15:59
2023-02-16 22:08:49
1676731422488
Title | Author | Supervisor | Degree | Institute |
MA | Minhaj University Lahore, لاہور | |||
MA | Gomal University, ڈیرہ اسماعیل خان | |||
MA | Minhaj University Lahore, لاہور | |||
MA | University of the Punjab, لاہور | |||
MA | University of the Punjab, لاہور | |||
MA | University of the Punjab, لاہور | |||
MA | Bahauddin Zakariya University, ملتان | |||
MA | Gomal University, ڈیرہ اسماعیل خان | |||
MA | Gomal University, ڈیرہ اسماعیل خان | |||
MA | University of the Punjab, لاہور | |||
MA | University of the Punjab, لاہور | |||
MA | Gomal University, ڈیرہ اسماعیل خان | |||
BAH | Government College University Lahore, لاہور | |||
MA | University of the Punjab, لاہور | |||
MA | Gomal University, ڈیرہ اسماعیل خان | |||
MA | Minhaj University Lahore, لاہور | |||
MA | University of the Punjab, لاہور | |||
PhD | University of Karachi, کراچی | |||
MA | Gomal University, ڈیرہ اسماعیل خان | |||
MA | Gomal University, ڈیرہ اسماعیل خان | |||
Title | Author | Supervisor | Degree | Institute |
مولوی عزیز الرحمن
مولوی عزیز الرحمن صاحب کوئر یاپار اعظم گڑھ کے ایک شریف و نجیب خاندان سے تعلق رکھتے تھے، اردو کے مشہور ادیب و نقاد جناب شمس الرحمن فاروقی ان کے حقیقی بھتیجے تھے، جو اور اس خاندان کے دوسرے اشخاص بھی بڑے سرکاری عہدوں پر فائر ہیں۔ علمی و دنیاوی وجاہت کی طرح دینداری میں بھی یہ خانوادہ ممتاز تھا۔
مولوی عزیز الرحمن صاحب کی تعلیم مدرسہ الٰہیات کانپور میں ہوئی تھی اور انھوں نے الٰہ آباد بورڈ کے امتحانات بھی اچھے نمبروں سے پاس کئے تھے، ۱۹۲۵ء میں وہ شبلی نیشنل ہائر سکنڈری اسکول میں تدریس کی خدمت پر مامور ہوئے اور ۶۶ء میں ریٹائر ہوئے۔
مولوی صاحب کو قومی و ملی اشغال سے بھی سروکار رہا اور جمعیۃ علمائے ہند اور کانگریس پارٹی سے وابستہ رہے، اعظم گڑھ کے نسواں اسکول کے جواب گریجویٹ کالج ہوگیا ہے، بانی ارکان میں تھے، برسوں اس کے صدر بھی رہے۔
ملازمت کے ابتدائی زمانے سے دارالمصنفین آنے کا معمول بنالیا تھا۔ اس وضع داری کو اس وقت تک نباہا جب تک پیروں میں قوت رہی، انہیں مولانا سید سلیمان ندوی صاحبؒ اور مولوی مسعود علی ندوی کی مجلس میں باریاب ہونے کا شرف حاصل تھا، شاہ معین الدین احمد اور سید صباح الدین عبدالرحمن صاحبان اور دوسرے رفقا اور کارکنوں سے نہایت بے تکلف تھے، اس ناچیز پر بھی بہت شفقت فرماتے تھے۔
دو تین برس سے بالکل معذور اور خانہ نشین ہوگئے تھے، بالاخر ۲۸؍ اور ۲۹؍ دسمبر کی درمیانی شب میں واصل بحق ہوگئے، اﷲ ان کے درجات بلند کرے اور پسماندگان کر صبر جمیل عطا فرمائے، آمین۔ (ضیاء الدین اصلاحی۔ جنوری ۱۹۹۴ء)