شاہد عمران
عبدالرحمٰن خالد
University of Management & Technology
لاہور
Urdu
شخصیات
2023-02-16 17:15:59
2023-02-17 21:08:06
1676731501495
Title | Author | Supervisor | Degree | Institute |
- | University of Management & Technology, لاہور | |||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
PhD | Bahauddin Zakariya University, Multan, Pakistan | |||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
- | University of Management & Technology, لاہور | |||
MS | International Islamic University, Islamabad, Pakistan | |||
Mphil | International Islamic University, Islamabad, Pakistan | |||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
MA | Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | |||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
MA | The Islamia University of Bahawalpur, بہاولپور | |||
Mphil | International Islamic University, Islamabad, Pakistan | |||
MS | International Islamic University, Islamabad, Pakistan | |||
PhD | University of the Punjab, Lahore, Pakistan | |||
Title | Author | Supervisor | Degree | Institute |
پنڈت برجموہن دتاتریہ کیفی
ادھر کئی مہینوں سے علم و ادب کے اکابر کی موت کا ایسا سلسلہ قائم ہے کہ کوئی مہینہ ناغہ نہیں جاتا جس میں کسی نہ کسی صاحبِ علم کا ماتم نہ کرنا پڑتا ہو، ان میں سب سے بڑا حادثہ پنڈت برجموہن و تاتریہ کیفی کی وفات کا ہے، اگرچہ ان کی عمر نوے سال سے زیادہ ہوچکی تھی، مگر وہ ہماری مشترک تہذیب کی بڑی اہم یادگار تھے، اور انکی موت سے اس کا ایک بڑا ستون گرگیا، ان کی ذات میں اس تہذیب کی تمام خوبیاں اور وضعداریاں جمع تھیں، اردو زبان سے ان کو عشق تھا،اور اس کے وہ بڑے ماہر ومحقق تھے، اور اس کی باریکیوں پر ان کی بڑی گہری نظر تھی، جس پر ان کی نثر و نظم کی تصانیف شاہد ہیں، اس لیے ان کی موت ایک بڑا ادبی و تہذیبی حادثہ ہے۔
وہ نصف صدی سے زیادہ اپنے قلم و زبان سے اردو کی خدمت کرتے رہے، اور سر دو گرم کسی دور میں بھی ان کا قدم پیچھے نہ ہٹا، حتی کہ اس دور میں بھی جبکہ فرقہ پرستی نے اردو کی حمایت کو ایک قومی جرم بنادیا ہے، اور ہندووں میں جو لوگ اردو کو اپنی مادری زبان سمجھتے ہیں اور دل سے اس کے حامی ہیں، وہ بھی بہت کم اس کے اظہار کی جرأت کرسکتے ہیں، اردو کی وفاداری پر جو لوگ قائم رہ گئے ہیں، ان میں پنڈت کیفی سب سے نمایاں تھے، وہ برابر اس کے لیے سینہ سپر رہے، اور جب تک ان میں لکھنے پڑھنے اور چلنے پھرنے کی سکت باقی رہی وکالت کرتے رہے، انجمن ترقی اردو ہند کے نائب صدر تھے مگر ادھر چند سال سے ضعف پیری نے بالکل معذور کردیا تھا، ان کی پوری زندگی علمی ادبی مشاغل میں گذری اور اردو...