طیبہ خاتون
عبدالرشید
PhD
University of Karachi
کراچی
2010
Urdu
یہودیت
2023-02-16 17:15:59
2023-02-16 17:33:40
1676731536894
Title | Author | Supervisor | Degree | Institute |
PhD | University of Karachi, کراچی | |||
MA | University of the Punjab, Lahore, Pakistan | |||
MA | University of the Punjab, لاہور | |||
Mphil | The Islamia University of Bahawalpur, بہاولپور | |||
Mphil | University of Karachi, کراچی | |||
MA | University of the Punjab, لاہور | |||
MA | Minhaj University Lahore, لاہور | |||
MA | The Islamia University of Bahawalpur, بہاولپور | |||
MA | Government College University Faisalabad, فیصل آباد | |||
MA | Riphah International University, Faisalabad, فیصل آباد | |||
MA | Minhaj University Lahore, Lahore, Pakistan | |||
MA | Minhaj University Lahore, لاہور | |||
PhD | University of Karachi, کراچی | |||
MA | University of the Punjab, لاہور | |||
MA | University of the Punjab, لاہور | |||
Mphil | The Islamia University of Bahawalpur, Bahawalpur, Pakistan | |||
Mphil | The University of Lahore, لاہور | |||
Mphil | University of the Punjab, لاہور | |||
M.Phil. | Times Institute Multan, MULTAN CITY, Pakistan | |||
MA | Bahauddin Zakariya University, ملتان | |||
Title | Author | Supervisor | Degree | Institute |
امین احسن اصلاحی نے تفسیر تدبر قرآن کا آغاز ۱۹۵۹ء میں کیا اور اس کی پہلی جلد ۱۹۵۶ء میں مکمل ہوئی۔نوجلدوں پر مشتمل یہ ضخیم تفسیر اگست۱۹۸۰ء میں پایہ تکمیل تک پہنچی۔ [[1]]
وہ تدبر قرآن کے مقدےمیں تفسیر لکھنے کے مقاصد بیان کرتے ہوئے تحریر کرتے ہیں:
"اس کتاب کو لکھنے سے میرےپیش نظر قرآن کریم کی ایسی تفسیر لکھنا ہے جس میں میری دلی آرزو اور پوری کوشش اس امر کے لئے ہے کہ میں ہر قسم کے بیرونی لوث اور لگاؤ کے تعصب و تخریب سے آزاد اور پاک ہوکر آیت کا وہ مطلب سمجھاؤں جو فی الواقع اور فی الحقیقت اس آیت سے نکلتاہے اس مقصد کے تقاضے سے قدرتی طور پر میں نے اس میں فہم قرآن کے ان وسائل و ذرائع کو اہمیت دی جو خود قرآن کے اندر موجود ہیں"۔[[2]]
امین احسن اصلاحی نےتفسیر تدبر قرآن کے تحریر کرنے میں اپنے استاد حمیدالدین فراہی کے اصول تفسیر و تدبر و تفکر کو بھی سامنے رکھا اور اپنی اس تفسیر کو انہوں نے ایک صدی کے تفکر و تدبر کا نتیجہ قرار دیاہے۔
تفسیر کے مقدمے میں تحریر کرتے ہیں:
"تفسیر تدبر قرآن پر میں نے اپنی زندگی کے پورے ۵۵ سال صرف کیے ہیں جس میں ۲۳ سال صرف کتاب کی تحریر و تسوید کی نذر ہوئے ۔ اگر اس کے ساتھ وہ مدت بھی ملا دی جائے جو استادامام ؒ نے قرآن کے غور و تدبر پر صرف کی ہے اور جس کو میں نے اس کتاب میں سمونے کی کوشش کی ہے تو کم و بیش ایک صدی کا قرآنی فکر ہے جو آپ کے سامنے تفسیر تدبر قرآن کی صورت میں آیا ہے"۔[[3]]
...