محمد ساجد
عبدالروٴف ظفر
Mphil
University of Sargodha
سرگودھا
Urdu
حقوق و تربیت اولاد , سامی مذاہب
2023-02-16 17:15:59
2023-02-19 12:20:59
1676731629475
Title | Author | Supervisor | Degree | Institute |
Mphil | University of Sargodha, سرگودھا | |||
Mphil | Imperial College Of Business Studies, لاہور | |||
MA | University of Karachi, Karachi, Pakistan | |||
MA | University of the Punjab, لاہور | |||
MA | Gomal University, ڈیرہ اسماعیل خان | |||
Mphil | University of Management & Technology, لاہور | |||
MA | University of the Punjab, لاہور | |||
Mphil | Qurtuba University of Science and Information Technology, ڈیرہ اسماعیل خان | |||
Mphil | National College of Business Administration & Economics Lahore, لاہور | |||
MA | Minhaj University Lahore, لاہور | |||
BAH | Government College University Lahore, لاہور | |||
MA | Government College University Lahore, لاہور | |||
Mphil | GIFT University, گوجرانوالہ | |||
MA | Gomal University, ڈیرہ اسماعیل خان | |||
Mphil | Government College University Faisalabad, فیصل آباد | |||
Mphil | Lahore Garrison University, لاہور | |||
Mphil | OU, اوکاڑہ | |||
Mphil | Government Post Graduate College Samanabad, Faisalabad, Pakistan | |||
Mphil | Government College University Faisalabad, فیصل آباد | |||
PhD | University of Balochistan, کوئٹہ | |||
Title | Author | Supervisor | Degree | Institute |
پروفیسر نجم الاسلام
پروفسر نجم الاسلام ۱۳؍ فروری ۲۰۰۱ء کو لطیف آباد سندھ حیدرآباد میں وفات پاگئے۔ اناﷲ وانا الیہ راجعون۔
مرحوم کی پیدائش ۱۹۳۳ء میں بجنور میں ہوئی تھی۔ میرٹھ کالج سے بی۔اے کیا اور یہیں سے حفیظ میرٹھی وغیرہ کے اشتراک سے ’’معیار‘‘ کے نام سے ایک ادبی ماہنامہ نکالا جس نے چند برسوں کے بعد دم توڑ دیا مگر تعمیری ادب کے نقوش چھوڑ گیا۔ انھوں نے اس میں چھپنے والے افسانوں اور ڈراموں کا ایک انتخاب ’’ابھرتی کرنیں‘‘ کے نام سے شائع کیا تھا۔
پاکستان جانے کے بعد انہوں نے سندھ یونیورسٹی سے ایم۔اے کیا اور ’’شمالی ہند کی قدیم اردو نثر‘‘ کے موضوع پر اردو فارسی کے مشہور فاضل اور ممتاز محقق پروفیسر ڈاکٹر غلام مصطفےٰ کی نگرانی میں ڈاکٹریٹ کا مقالہ لکھا، ان کے ریٹائر ہونے کے بعد نجم الاسلام صاحب شعبہ اردو کے سربراہ مقرر ہوئے۔
سندھ یونیورسٹی کے شعبہ اردو کی جانب سے ۱۹۶۱ء میں انھوں نے ’’صریر خامہ‘‘ کے نام سے ایک ادبی مجلہ جاری کیا، ۱۹۸۷ء میں ان کی ادارت میں اسی شعبہ سے ایک معیاری اور بلند پایہ مجلہ ’’تحقیق‘‘ نکلا، جس نے ہندوستان و پاکستان کے بعض ممتاز محققین کے گوشے بھی شائع کئے، اس مجلہ میں راقم اپنے بعض پرانے مضامین دیکھ کر دنگ رہ گیا کہ وہ کہاں کہاں سے ڈھونڈ ڈھونڈ کر مضامین شائع کرتے تھے۔
خدا کرے یہ بلند پایہ مجلہ ان کے بعد بھی جاری رہے، مرحوم کی کئی کتابیں بھی چھپی ہیں ’’مطالعات‘‘ ان کے تحقیقی مضامین کا مجموعہ ہے۔ اﷲ تعالیٰ انہیں غریق رحمت کرے، آمین! (ضیاء الدین اصلاحی، مئی ۲۰۰۱ء)