خادم حسین
عصمت بتول
Mphil
Bahauddin Zakariya University
ملتان
2017
Urdu
تعارفِ مدارس , متفرق
2023-02-16 17:15:59
2023-02-19 12:20:59
1676731785797
Title | Author | Supervisor | Degree | Institute |
Mphil | Bahauddin Zakariya University, ملتان | |||
Mphil | University of Sargodha, سرگودھا | |||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
Mphil | The Islamia University of Bahawalpur, Bahawalpur, Pakistan | |||
MA | University of the Punjab, لاہور | |||
Mphil | Bahauddin Zakariya University, ملتان | |||
Mphil | Bahauddin Zakariya University, ملتان | |||
Mphil | University of the Punjab, لاہور | |||
Mphil | The Islamia University of Bahawalpur, Bahawalpur, Pakistan | |||
Mphil | University of Peshawar, پشاور | |||
Mphil | Bahauddin Zakariya University, ملتان | |||
Mphil | University of the Punjab, لاہور | |||
BAH | Government College University Lahore, لاہور | |||
Mphil | Bahauddin Zakariya University, ملتان | |||
MA | University of the Punjab, لاہور | |||
Mphil | National University of Modern Languages, Islamabad, Pakistan | |||
Mphil | National University of Modern Languages, اسلام آباد | |||
Mphil | University of Poonch, راولاکوٹ | |||
Mphil | The University of Lahore, لاہور | |||
Mphil | Imperial College Of Business Studies, لاہور | |||
Title | Author | Supervisor | Degree | Institute |
شاہدؔ شاذ
شاہدؔ شاذ(۱۹۷۰ء پ) شاہدؔ تخلص کرتے ہیں۔ آپ آدم کے ناگرہ پسرور میں پیدا ہوئے۔ آپ نے ایم ۔فل اردو علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی اسلام آبادسے کیا ہے۔ آپ نے عملی زندگی کا آغاز گورنمنٹ ڈگری کالج ڈسکہ سے لیکچرار کے عہدے پر فائز ہوتے ہوئے کیا۔ آپ ڈسکہ کی ادبی او ر ثقافتی تنظیم بزمِ علم و ادب کے بانیوں میں شمار ہوتے ہیں۔ اس تنظیم کا آغاز ۱۹۸۸ء میں ہوا(۱۱۰۲) شاہد شاذ عبدالعزیز پرواز اور شاہد جعفری سے شاعری میں اصلاح لیتے تھے(۱۱۰۳)انھیں فکر کے ساتھ ساتھ شعر کو پورے فنی محاسن کے ساتھ صفحہ قرطاس پر اُتارنے میں کمال حاصل ہے۔
آپ نے غزل ،نظم ،قطعہ، گیت اورنعت میں طبع آزمائی کی ہے۔ اُن کا نعت کہنے کا انداز بڑا بھرپور اور تاثر انگیز ہے۔ غزل میں وہ اپنے محبوب کی خوبصورتی اور محبوبیت کا ذکر اچھوتے انداز میں کرتے ہیں اور اس کے حسن و جمال کے معدوم ہونے کی بات بھی کرتے ہیں۔ وہ صرف حسنِ بُتاں اور عشق تپاں کے ہی قائل نہیں بلکہ وہ زندگی کی اس جہت کے بھی شاہد ہیں۔ جہاں انسان کی مجبوریاں حسنِ لطیف کو بھول کر حقائق کی ان سنگلاخ چٹانوں کو عبور کرتی ہیں۔جہاں اس کی بنیادی ضرورتوں کے محدود ذرائع معدوم ہو جاتے ہیں۔ شاہد شاذ محبت کے سفر میں اپنی انا کا زاد راہ پاس رکھنے والے انسان ہیں۔ وہ کسی بھی میدان میں اپنی انا کے آئینے کو ٹھیس نہیں پہنچنے دیتے اور نہ ہی وہ اپنی انا کی لو کو کسی بھی پہلو سے کسی طورپر مدھم ہونے دیتے ہیں۔غزل اور نظم کے پہلو بہ پہلو وہ قطعہ لکھنے میں بھی اپنی ایک پہچان رکھتے ہیں۔ وہ زندگی کے ان احساسات کی نشاندہی کرتے ہیں جن سے ہمارے معاشرے کا انسان لاچار ہے۔ کچھ اشعار ملاحظہ ہوں:
جب...