Search or add a thesis

Advanced Search (Beta)
Home > گوجرانوالہ میں خواتین کے دینی مدارس کا تحقیقی و تنقیدی جائزہ

گوجرانوالہ میں خواتین کے دینی مدارس کا تحقیقی و تنقیدی جائزہ

Thesis Info

Author

سمیعہ منیر

Supervisor

محمد ارشدحافظ

Program

MA

Institute

University of the Punjab

City

لاہور

Degree Starting Year

1990

Language

Urdu

Keywords

تعارفِ مدارس , برائے خواتین

Added

2023-02-16 17:15:59

Modified

2023-02-16 22:08:49

ARI ID

1676732223612

Similar


Loading...
Loading...

Similar Books

Loading...

Similar Chapters

Loading...

Similar News

Loading...

Similar Articles

Loading...

Similar Article Headings

Loading...

جالب میں اور کوٹ لکھپت جیل

جالب میں اور کوٹ لکھپت جیل

                                                                                                                ڈاکٹر اسرار شاہ

لاہور میں دوست جالب میلے کا انعقاد کر رہے ہیں اور میں کاغذ اور قلم پکڑے اپنے ماضی میں کھو گیا دوستوں نے اصرار کیا کہ اسرار شاہ لکھو۔

میری دعا ہے کہ کوئی نیا ضیاء الحق پیدا نہ ہو اور مجھے عمرِ رفتہ میں لے جائے میںکالج سے نکلوں تو ایسی یونیورسٹی میں داخل ہو جائوں جہاں ڈاکٹر مبشر حسین ،میاں محمود علی قصوری رائو رشید،رضا کاظم ایڈووکیٹ چوہدری اعتزاز حسین ،جسٹس سعید حسن ،آئی اے رحمن ،پروفیسر امین مغل،چوہدری اصغر خادم ،رشید قریشی ،شعیب ہاشمی ،حمید اختر ،محمد علی ایکٹر اور حبیب جالبؔجیسے پروفیسر اور اساتذہ نظر بند ہوں نئی نسل نا واقف ہے کہ یہ تمام لوگ اپنی ذات میں ایک ادارہ تھے اور ان میں کچھ آج بھی حیات ہیں ۔

کوٹ لکھپت جیل بھی کیا جیل تھی ،جیل کے سپرنٹنڈنٹ نے جیل کی دیوار کے ساتھ شام کو واک کر نے کی اجازت دی ڈاکٹر مبشر صاحب جیل میں ’’ماں ‘‘کا کردارادا کر رہے تھے وہ جیل سے راشن لیتے اس کو پکواتے تمام لوگ چٹانوں پر بیٹھتے اور سب میں برابر تقسیم کرتے ۔صبح دس بجے سے لے کر دوپہرکے کھانے تک عبدا ﷲملک صاحب کے کمرے میں سٹڈی سرکل ہو تا اور آئی اے رحمن صاحب لیکچر دیتے اور تمام سر نگوں ہوتے ۔

حاجی رشید انور جن کا تعلق مزدور کسان پارٹی سے تھا کیا خوبصورت انسان تھے عمر کے اعتبار سے وہ میرے والد کی طرح تھے جسم میں سی آئی اے چونا منڈی کے تششدد کی دردیں موجود تھیں وہ صبح میرے جسم کو دباتے اور بچوں کی طرح پکارتے ہوئے اٹھاتے کہ ’’اسرار شاہ ‘‘اٹھ جائو سورج نکل آ یا...

ملازمت کے شرعی احکام: ایک تحقیقی جائزہ

In our society a large number of people are associated with employment ranging from a gatekeeper, soldier, peon, clerk to prime minister, chief of army staff (COAS) Journals, chief justice, secretary, chief minister, doctors and professors all are employees infect. Most of social problems are linked to them, if all of them do their work correctly and honestly then most of our issues can be solved easily. Furthermore growth and prosperity of our economic system is dependent on the betterment of employment. Nations who ever works and shows interest in improving the employment system are the one who pave road for their economic prosperity. As an ordinary person himself needs a worker, therefore if Islamic practices are promoted in different disciplines of employment in human life then Islamic orders will revive and its effect will be seen in other departments as well. Therefore this study focuses and tends to guide Muslims working in employment sector in our society. This will help employed persons not only to up bring the Islamic teachings as well as can be helpful for human beings to guide them about Islam. It will act as a set of guidance for people working in government and non-government organizations, so that an employee could earn a true living under sharia orders and be helpful in promoting and development of a better society.

ضلع گلگت میں شادی بیاہ کی رسومات اور ان کا شرعی جائزہ

اس مقالہ میں ضلع گلگت کے تین تحصیلوں دنیور،جگلوٹ اور گلگت کے متعلق شادی بیاہ کی رسومات کو درج کر کے شریعت کے ساتھ تقابل کیا گیا ہے ۔ باب اول میں شادی بیاہ کی رسومات اسلامی تعلیمات کی روشنی میں درج کیا گیا ہے اور باب دوم میں گلگت کا تعارف اور باب سوم میں شادی کی رسومات اور ان کا تقابل پیش کیا گیا ہے ۔