شیر محمد زمان
محمد اسلم ملک
MA
University of the Punjab
لاہور
1959
Urdu
شخصیات
2023-02-16 17:15:59
2023-02-17 21:08:06
1676732250439
Title | Author | Supervisor | Degree | Institute |
MA | University of the Punjab, لاہور | |||
MA | University of the Punjab, لاہور | |||
MA | University of the Punjab, لاہور | |||
MA | University of the Punjab, لاہور | |||
MA | University of the Punjab, لاہور | |||
MA | University of the Punjab, لاہور | |||
MA | University of the Punjab, لاہور | |||
MA | University of the Punjab, لاہور | |||
Mphil | The Islamia University of Bahawalpur, Bahawalpur, Pakistan | |||
BAH | Government College University Lahore, لاہور | |||
Mphil | The Islamia University of Bahawalpur, Bahawalpur, Pakistan | |||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
MA | Minhaj University Lahore, لاہور | |||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
Mphil | University of Sargodha, سرگودھا | |||
Mphil | University of Sargodha, سرگودھا | |||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
MA | University of the Punjab, لاہور | |||
MA | University of the Punjab, لاہور | |||
Mphil | Bahauddin Zakariya University, ملتان | |||
Title | Author | Supervisor | Degree | Institute |
"یہ راستہ آگے چل کر چشمے کی طرف نکلتا ہے " راہگیر یہ کہ کر آگے بڑھ گیا. میں شش و پنج میں مبتلا اسے جاتے ہوئے دیکھتا رہا پھر آہستہ آہستہ رستے پر گامزن ہو گیا. اس نے کہا تھا کہ. تھوڑے فاصلے پر چشمہ ہے اور چشمے کا نام و نشان دکھائی نہیں دیتا تھا. میں تھکن, پژ مردگی اور مایوسی سے پہلے ہر حال میں چشمے تک پہنچنا چاہتا تھا. پختہ سڑک کے بعد یہ راستہ زائرین کو پیدل طے کرنا پڑتا تھا. آخر کار چشمہ آ گیا . میں نے پانی پیا اور وہیں زمین پر بیٹھ گیا. اُس نے مجھے یہاں تک آنے کے لیے کہا تھا, اس کے بعد مزار تک پہنچنے کا فاصلہ مجھے اس کے ساتھ طے کرنا تھا. وہ میرے بعد چشمے پر پہنچا اور آتے ہی بولا " آؤ چلیں " ہم چل پڑے اور راستے میں باتیں کرتے رہے. ایک طویل فاصلہ طے کرنے کے بعد اس نے دور سے مزار کی طرف اشارہ کیا اور پھر نا معلوم منزل کی جانب گامزن ہو گیا۔ میں مزار کی طرف بڑھنے لگا ۔ جلد ہی مجھے احساس ہو گیا۔ میں جتنا مزار کے قریب جاتا ہوں ۔ مزار اتنا ہی مجھ سے دور ہو جاتا ہے ۔ میں نے تیز بھاگنے کی کوشش کی اور میرا سانس پھول گیا. میرے پاؤں بوجھل ہونے لگے اور میں حسرت و یاس کے عالم میں مزار کی طرف دیکھتا رہا. مجھے معلوم ہو گیا کہ مجھے باریابی کی اجازت نہیں ہے. میں اپنے بعد آنے والوں کو مزار کی سمت جاتے دیکھتا ہوں۔ سب مجھے حیرت سے دیکھ کر گزر جاتے ہیں۔ میں خستہ حال اور تہی دست ایک عمر سے وہاں پر رکا ہوا ہوں.