روح الامین
محمد اعجاز
MA
University of the Punjab
لاہور
2010
Urdu
فقہ و اُصولِ فقہ
2023-02-16 17:15:59
2023-02-16 17:33:40
1676732288883
Title | Author | Supervisor | Degree | Institute |
MA | University of the Punjab, لاہور | |||
Mphil | The Islamia University of Bahawalpur, Bahawalpur, Pakistan | |||
Mphil | University of the Punjab, لاہور | |||
Mphil | University of the Punjab, لاہور | |||
PhD | International Islamic University, Islamabad, Pakistan | |||
MA | International Islamic University, Islamabad, Pakistan | |||
MS | International Islamic University, Islamabad, Pakistan | |||
Mphil | University of the Punjab, لاہور | |||
Mphil | University of the Punjab, لاہور | |||
Mphil | International Islamic University, Islamabad, Pakistan | |||
MA | International Islamic University, Islamabad, Pakistan | |||
Mphil | The Islamia University of Bahawalpur, Bahawalpur, Pakistan | |||
MA | The Islamia University of Bahawalpur, بہاولپور | |||
Mphil | International Islamic University, Islamabad, Pakistan | |||
MS | International Islamic University, Islamabad, Pakistan | |||
Mphil | The Islamia University of Bahawalpur, بہاولپور | |||
PhD | University of Sindh, جام شورو | |||
Mphil | International Islamic University, Islamabad, Pakistan | |||
Mphil | International Islamic University, Islamabad, Pakistan | |||
Mphil | The Islamia University of Bahawalpur, بہاولپور | |||
Title | Author | Supervisor | Degree | Institute |
فضاؔ ابن فیضی مرحوم
۱۷؍ جنوری کی شام لکھنو میں تھا کہ مؤ سے ڈاکٹر شکیل اعظمی نے فضا ابن فیضی کے انتقال کی خبر دی ، طبیعت ادہر عرصے سے ناساز ہی رہتی تھی، آخر بے قراری کو قرار آہی گیا اور ایک ایسا شاعر اس دنیا سے رخصت ہوگیاجس کی خوش کلامی اور خوش فکری عصائے دست غزل کا وقار رکھتی تھی۔
وہ خطہ اعظم گڑھ کی مردم خیز سرزمین مؤ میں یکم جولائی ۱۹۲۳ء میں پیدا ہوئے، گھرانہ علمی اور ذی عزت تھا، جدامجد مولانا محمد علی فیضی نامور عالم دین اور متعدد مذہبی کتابوں کے مصنف تھے، عربی، اردو اور فارسی میں یکساں قدرت کے ساتھ شعر کہتے تھے، دادا کی یہ میراث فضا کو بھی ملی اور انہوں نے تحدیث نعمت کے طور پر اور عربی رواج کے طرز پر والد کے بجائے داد اسے نسبت کو ترجیح دی، خالص عربی اور دینی تعلیم سے آراستہ فضا نے تجارت اور ملازمت کے ساتھ مشق سخن جاری رکھی، یہ محض طبیعت کا طرفہ تماشانہ تھا، طبیعت میں خودداری اور احساس کی شدت نے دنیا اور زمانے کے درد و کرب کا حساب کرنا سکھایا، ان کی شاعری کی اٹھان اسی لیے غضب کی رہی کہ خارجی زندگی کے مظاہر پر ان کی نظر، حقیقت کے متنوع پہلووں کو سمیٹ لینے والی تھی، ان جیسے اور ان سے پہلے کے اور ہم وطن شاعر خلیل الرحمان اعظمی نے اسی خاصیت کو بیان بھی کر ڈالا۔
فضا کی زودگوئی مشہور ہے، سفینہ زرگل، شعلہ نیم سوز، دریچہ سیم سمن، پس دیوار حرف، سبزہ معنی بیگانہ اور حمد و نعت کا مجموعہ سرشاخ طوبی کے ہزاروں اشعار، اس شہرت کی تائید کرتے ہیں، ان کے علاوہ غزال مشک گزیدہ، لوح آشوب آگہی اور آئینہ نقش صدا کے نام بھی ملتے ہیں، زود گوئی کا لازمی نتیجہ...