بلال حسین
محمد اقبال ظفر
MS
HITEC University Taxila Cantt
ٹیکسلا
Urdu
عیسائیت
2023-02-16 17:15:59
2023-02-16 17:33:40
1676732308957
Title | Author | Supervisor | Degree | Institute |
MS | HITEC University Taxila Cantt, ٹیکسلا | |||
Mphil | GIFT University, گوجرانوالہ | |||
PhD | National University of Modern Languages, اسلام آباد | |||
MS | HITEC University, Taxila, Pakistan | |||
MA | University of the Punjab, لاہور | |||
PhD | Bahauddin Zakariya University, ملتان | |||
Mphil | TWU, ملتان | |||
MA | Bahauddin Zakariya University, ملتان | |||
Mphil | The University of Lahore, لاہور | |||
MA | University of the Punjab, لاہور | |||
Mphil | University of Balochistan, کوئٹہ | |||
MA | Minhaj University Lahore, لاہور | |||
MA | University of the Punjab, لاہور | |||
Mphil | University of Science & Technology Bannu, بنوں | |||
Mphil | Allama Iqbal Open University, اسلام آباد | |||
Mphil | Minhaj University Lahore, لاہور | |||
MA | Gomal University, ڈیرہ اسماعیل خان | |||
MA | Bahauddin Zakariya University, ملتان | |||
Mphil | Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | |||
MA | Bahauddin Zakariya University, ملتان | |||
Title | Author | Supervisor | Degree | Institute |
شمس العلماء مولانا الحاج عبدالرحمن
ارباب علم وادب کے حلقہ میں یہ خبر بھی افسوس اوررنج کے ساتھ سنی جائے گی کہ بروزجمعہ ۳۰/جولائی کوصبح چاربجے شمس العلماء مولانا الحاج عبدالرحمن سابق صدر شعبۂ عربی وفارسی دہلی یونیورسٹی نے کراچی میں وفات پائی۔ مولانا تقسیم سے کچھ پہلے سے گوشہ نشین ہوکر بیٹھ گئے تھے۔ورنہ ایک زمانہ میں ان کی بڑی شہرت تھی اورادارۂ معارف اسلامیہ اور اورینٹیل کانفرنس وغیرہ علمی انجمنوں کے جلسوں میں ان کے مقالات کی دھوم ہوتی تھی۔ طرزقدیم کے تعلیم یافتہ تھے۔ فارغ التحصیل ہونے کے بعد اوّل لاہور میں کوئی معمولی ملازمت کی اوروہیں کے قیام کے زمانہ میں’’پیسہ اخبار‘‘کے لیے مقدمہ ابن خلدون کااردو ترجمہ کیا۔ اس ترجمہ کوشایع ہوئے کچھ دن ہی ہوئے تھے کہ دہلی کے سینٹ اسٹیفنس کالج میں عربی لیکچرر کی جگہ خالی ہوئی۔مولانا نے یہ سمجھ کر کہ اس جگہ پرکسی ایم۔اے کا ہی تقرر ہوگا خود کوئی درخواست نہیں بھیجی۔لیکن مولانا کے ایک دوست نے ازخود مولانا کی طرف سے درخواست لکھ کردلّی روانہ کردی اوردرخواست کے ساتھ مقدمہ ابن خلدون کے اردو ترجمہ کاایک نسخہ بھی منسلک کردیااس کے بعد کالج کی انتخابی کمیٹی کاجلسہ ہوا تواس کے ایک ممبر مولوی نذیر احمد دہلوی مرحوم بھی تھے، ظاہر ہے کہ ترجمہ ابن خلدون کاقدردان مولوی صاحب سے بڑھ کراور کون ہوسکتا تھا۔انھوں نے جب اس کودیکھا توپھڑک گئے اورکمیٹی سے کہا کہ اگرچہ امیدواروں میں بڑے بڑے ایم۔اے اورپی ایچ۔ ڈی ہیں لیکن عبدالرحمن کوکوئی نہیں پہنچتا۔ آخر مولوی نذیر احمد مرحوم کی رائے پرہی فیصلہ ہوگیا۔اب مولانا کو لاہور میں اچانک تقررنامہ ملاتوسخت حیرت زدہ ہوئے بعدمیں ان کو اصل واقعہ کی پوری صورت حال کا علم ہوا۔بہرحال مولانا یہاں تشریف لے لائے اورآخر تقریباً تیس سال کی ملازمت کے بعد ۱۹۳۹ء میں کالج سے بڑی عزت وناموری کے ساتھ سبکدوش...