سیلاب کی تباہ کاریاں
پانی اللہ تعالیٰ کی ایک نعمتِ عظمیٰ ہے۔ انسان کی زندگی کا دارومدار پانی پر ہے۔ یہ عناصرار بعہ کا ایک اہم جزو ہے۔ ’’اللہ تعالیٰ نے ہر زندہ شے کو پانی سے پیدا فرمایا ہے‘‘ (القرآن) زمین پراگرکسی شے کی فراوانی ہے تو وہ پانی ہے۔ یہ ہر کس و ناکس کی دسترس میں ہے۔ لیکن اللہ تعالیٰ نے ہر شے کے لیے حدود متعین کر دی ہیں۔ اگر وہ اپنی حدود میں رہیں اور کوئی حد ودشکنی نہ کریں تو وہ اللہ تعالیٰ کا ہمارے لیے عطیہ ہیں۔ اسی طرح پانی اگر اپنی حدود میں رہے تو یہ ایک انعام ہے اور اگر یہ حدود سے تجاوز کر لے اور ندی نالوں ، دریاؤں، نہروں اور راجباہوں کے کناروں سے باہر نکل آئے تو طوفان بن جاتا ہے۔ کبھی کبھی انتہائی نفع بخش چیز بھی نقصان دیتی ہے جیسا کہ پانی بعض دفعہ حلق میں اٹک کر موت کا سبب بن جاتا ہے۔
یہی پانی تھا جو گزشتہ دنوں پاکستانی عوام پر قہر بن کر ٹوٹا، عذاب بن کر نازل ہوا، سیلاب کی صورت اختیار کرتا ہوا کئی نوجوانوں کی جوانی لے گیا۔ کئی عورتوں کو بیوہ کر گیا۔ کئی بچوں کو یتیم کر گیا۔ کئی نئی نویلی دلہنیں شب عروسی سے پہلے اپنے سہاگ لٹا بیٹھیں۔ قمقموں سے روشن گھر قبرستان بن گئے۔ کھیت کھلیان صف ہستی سے مٹ گئے۔ گلستان و نخلستان کا وجودختم ہو گیا ،قصر رفیع کھنڈرات کا نمونہ پیش کرنے لگے۔ کسی نے سر پر سہرا سجانا تھا ،کسی نے ہاتھوں پرمہندی لگانی تھی ، اس ناگہانی آفت نے ہر ایک کے ارمانوں پر پانی پھیر دیا۔بقول تائبؔ نظامی:
مفلس یہ خبر سن کے ہی بس ڈوب گیا ہے
سیلاب ابھی اس کے مکاں تک نہیں پہنچا
سیلاب کی تباہی نے پاکستان کو کئی سال پیچھے...
يكشف هذا البحث عن أن تجربة الوحي ليست تجربة عادية، بل هي تجربة من مستوى فوق طبيعي، وإن استكناه حقيقة الوحي أمر متعال، وغير قابل للخضوع إلى أي نوع من أنواع المعرفة الإنسانية. على نحو، أن هذا الوحي القرآني يقدم أصول منهج متكامل في التعامل مع التاريخ البشري. علاوة على ذلك فقد تناول القرآن المسألة التاريخية ضمن العديد من سياقات سوره وآيه، تدرجت بين سرد أحداث القصص القرآني، والعرض المباشر لتجارب السابقين سواء كانوا أفرادا أو جماعات، انتهاء إلى استخلاص القوانين التي تحكم الظواهر الاجتماعية التاريخية. ولتحقيق أهداف البحث استخدمت الباحثة مقاربة تحليلية تهدف إلى تفكيك الظواهر ودراستها دراسة تفصيلية. وقد توصل البحث إلى مجموعة من النتائج أهمها أن حدثا كان له تأثير كبير عل تشكيل، ورسم معالم الفكر والتاريخ الإنسانيين يتمثل في القرآن بما يجليه من تأثير في مجمل مراتب ومناحي هذا الفكر، بل يمكن التأكيد أن التاريخ البشري قد تميز، بقوة، بحدث سجل حضوره القوي وبصم تأثيره عبر العصور المتلاحقة، وسيظل كذلك، هو القرآن الكريم.
The purpose of this study was to explore the views of employees and Officers/Managers about the Performance
Appraisal system of their Organizations for a valid, reliable performance evaluation system to give employees
and managers data about employee’s strengths and needs for development. If these data are used to reinforce
employee’s strength and to plan and provide development assignments in areas of need, one might also expect
improvement in morale, motivation and productivity.
This study explores employees and administrator perceptions of a system with these goals, a system
specifically designed to appraise performance of Public Sector Organization. Performance Appraisal system is
the best source of to check and evaluate the performance of employees. Employees’ satisfaction with
performance appraisal system is necessary, it helps and motivates the employee to work hard. Performance
appraisal system must be base on performance of the individual. If criteria of assessment are based on
performance, then every employee works hard.