قمر الزمان
محمد امجد
Mphil
Bahauddin Zakariya University
ملتان
2018
Urdu
حقوقِ نسواں بل
2023-02-16 17:15:59
2023-02-19 12:20:59
1676732333853
Title | Author | Supervisor | Degree | Institute |
Mphil | Bahauddin Zakariya University, ملتان | |||
BS | Bahauddin Zakariya University, ملتان | |||
PhD | Gomal University, ڈیرہ اسماعیل خان | |||
Mphil | The University of Lahore, لاہور | |||
Mphil | University of Gujrat, گجرات | |||
Mphil | The University of Lahore, لاہور | |||
Mphil | HITEC University Taxila Cantt, ٹیکسلا | |||
Mphil | Gomal University, ڈیرہ اسماعیل خان | |||
Mphil | University of Gujrat, گجرات | |||
Mphil | The University of Lahore, لاہور | |||
Mphil | University of Balochistan, کوئٹہ | |||
BS | Bahauddin Zakariya University, ملتان | |||
Mphil | Bahauddin Zakariya University, ملتان | |||
Mphil | The University of Lahore, لاہور | |||
MA | University of the Punjab, لاہور | |||
Mphil | Bahauddin Zakariya University, ملتان | |||
PhD | The University of Lahore, لاہور | |||
PhD | University of the Punjab, لاہور | |||
Mphil | The University of Lahore, لاہور | |||
Mphil | TWU, ملتان | |||
Title | Author | Supervisor | Degree | Institute |
اُردو فِکشن میں جدید اصناف
(مائیکرو فکشن،افسانچہ،فلیش فکشن کا تحقیقی جائزہ)
منیرعباس سپرا،پی ایچ ڈی سکالر
انسان کو شروع سے ہی کہانی سے دلچسپی رہی ہے کہانی کی تاریخ بھی اتنی ہی قدیم ہوگی جتنی انسان کی ہے کہانی کی تاریخ انسانی زندگی اور اس کی بڑھتی ہوئی پیچیدگیوں کی تاریخ ہوتی ہے جس میں انسان کے کارناموں کی روداد ہوتی ہے جس میں اس نے اپنے ماحول معاشرے کی کسی قوت سے مقابل اگر کامیابی حاصل کی ہو ۔یہی کہانی انسان کے احساس برتری کی تسکین کا ذریعہ بنتی ہے اور اس طرح کہانی کا تعلق ہماری فطرت سے بھی ہے۔
کہانی دنیا کا قدیم ترین فن ہے انسانی قوت تخلیق نے سب سے پہلے قصہ کی تخلیق کی اور داستان قصہ گوئی کی شکل میں موجود تھی پھر قصے کہانیوں نے جدید عہد کے علائق تک انسان کے ساتھ ہی کہانی نے بھی بہت سے مراحل طے کیے داستان گوئی سے ناول ،ناولٹ اور افسانے سے مختصر کہانیوں (مائیکرو فکشن ،افسانحہ ،فلیش فکشن) کی طرف اردو فکشن کا یہ ارتقائی سفر جارہی ہے کیونکہ فکشن میں یہ تغیر تبدل ادب کے ارتقاء کیلئے ناگزیر ہے ارتقاء کا یہی سفر سماج میں بھی جاری رہتا ہےپہلے کی نسبت لوگوں کے پاس فرصت کے لمحات کم ہیں مشینی، صنعتی اور ٹیکنالوجی کی ترقی نے لوگوں کو مصروف کردیا ہےاسی مصروفیت کی حالت میں لوگ ادب سے بھی لطف اندوز ہونا چاہتے ہیں اسی لیے عام قارئین داستان ناول وغیرہ کی ضخیم کتب کی بجائے کم وقت میں کہانیوں سے وہی لذت کشید کرنے کیلئے مختصر کہانیوں( مائیکرو فکشن ،ا فسانحہ ،فلیش فکشن وغیرہ) کی طرف راغب ہو رہے ہیں آج کے ٹیکنالوجی ،مشینی اور گلوبلا ئزیشن کے دور میں معمولیات زندگی میں...