عاصمہ
محمد انور شاہ
MA
Gomal University
ڈیرہ اسماعیل خان
2010
Urdu
سیّدنا ابوذر غفاریؓ
2023-02-16 17:15:59
2023-02-16 17:33:40
1676732360147
نیل کنارے دو دل ہارے
مصری نوجوان ان دو شخصیات کے ممنون ہوں نہ ہوں دریائے نیل کی ممنونیت سے انکار نہیں کر سکتے ۔دریا کے کنارے سرکار نے بیٹھنے کے لیے خوبصورت اور آرام دہ جگہ بنائی ہے یہاں نیل کی تازہ ہوا کے جھونکے کی سر مستی میں یہ نوجوان لڑکے اور لڑکیا ں ایک دوسری سے محبت کی پینگیں بڑھاتے ہیں ۔مصر میں مرد و زن کے اختلاط پرکوئی سرکاری یا سماجی پابندی نہیں عورت اپنی زندگی کا ساتھی بڑے اعتماد کے ساتھ نا صرف چن سکتی ہے بلکہ اس کا اظہا بھی برملا کر تی ہے ۔ میرے خیال میں شاید ہی کسی دوسرے مسلم ملک میں عورت کو یہ اختیار حاصل ہو جو مصری عورت کو حاصل ہے ۔دریائے نیل کے کنارے جوان جوڑوں کی بیٹھک دریا کے حسن میں اضافے کا موجب بنتی ہے ۔مصری لڑکیاں جدید مغربی لباس کے اوپر خوش رنگ کوٹ زیب تن کر کے اور سر پر دوپٹے کی جگہ سکارف پہنے انتہائی جاذبِ نظر دکھاتی دیتی ہیں ۔تھوڑے تھوڑے فاصلے پر بیٹھے ان جوڑوں کے درمیان سوڈان او ر دوسرے غریب افریقی ممالک کی خواتین گھومتی نظر آتی ہیں جو ہاتھوں میں خوش رنگ گلدستے لیے ان محب اور محبوب کی خوش گپیوں میں مخل ہو کر رنگ میں بھنگ ڈال کر مطالبہ کرتی ہیں کہ ہم سے پھول خرید کر اپنے دوست کو پیش کرے ۔میں نے سوڈانی خاتون سے پوچھا کہ دن میںکتنے گلدستے فروخت کرتی ہو ،بولی دن اچھا ہو تو سو جنین کے پھول نکل جاتے ہیں میں نے دکتور محمود سے پوچھا کہ آپ نے کبھی کسی کے ساتھ نیل کے کنارے پر لطف وقت بتایا ہے ،بولے ہائے میرے نصیب میری غربت اس راہ میں بڑی رکاوٹ ہے ۔میں نے پوچھا اس پر لطف وقت کے لیے...