قرة العین
محمد اکرم رانا
Mphil
TWU
ملتان
2016
2018
Urdu
حقوقِ نسواں بل
2023-02-16 17:15:59
2023-02-19 12:20:59
1676732385856
Title | Author | Supervisor | Degree | Institute |
Mphil | TWU, ملتان | |||
Mphil | The University of Lahore, لاہور | |||
Mphil | Bahauddin Zakariya University, ملتان | |||
Mphil | University of Poonch, راولاکوٹ | |||
MA | The Islamia University of Bahawalpur, بہاولپور | |||
MA | Bahauddin Zakariya University, ملتان | |||
Mphil | Government College University Faisalabad, فیصل آباد | |||
Mphil | University of Sargodha, سرگودھا | |||
Mphil | Minhaj University Lahore, لاہور | |||
BS | University of the Punjab, لاہور | |||
PhD | Allama Iqbal Open University, اسلام آباد | |||
MA | Government College University Faisalabad, فیصل آباد | |||
Mphil | Bahauddin Zakariya University, ملتان | |||
Mphil | University of the Punjab, لاہور | |||
PhD | The Islamia University of Bahawalpur, Bahawalpur, Pakistan | |||
Mphil | The Islamia University of Bahawalpur, بہاولپور | |||
BS | University of the Punjab, لاہور | |||
BS | University of the Punjab, لاہور | |||
Mphil | Mohi Ud Din Islamic University, نیریاں شریف | |||
BS | ICFW, لاہور | |||
Title | Author | Supervisor | Degree | Institute |
ممتاز حسین
ممتاز شیریں پاکستان سے تعلق رکھنے والی اردو کی پہلی خاتون نقاد، تانیثیت کی علم بردار، افسانہ نگار، مترجم اور ادبی مجلے نیا دور کی مدیر تھیں۔ممتاز شیریں 12 ستمبر 1924ء کوہندو پور، آندھرا پردیش، برطانوی ہندوستان میں پیدا ہوئیں۔ ممتاز شیریں کے نانا ٹیپو قاسم خان نے اپنی اس نواسی کو تعلیم و تربیت کی خاطر اپنے پاس میسور بلا لیا۔ اس طرح وہ بچپن ہی میں اپنے ننھیال میں رہنے لگیں۔ ممتاز شیریں کے نانا اور نانی نے اپنی اس ہو نہار نواسی کی تعلیم و تربیت پر خصوصی توجہ دی۔ وہ خود بھی تعلیم یافتہ تھے اور گھر میں علمی و ادبی ماحول بھی میسر تھا۔
ممتاز شیریں ایک فطین طالبہ تھیں انہوں نے تیرہ (13)برس کی عمر میں میٹرک کا امتحان درجہ اول میں امتیازی حیثیت سے پاس کیا۔ ان کے اساتذہ ان کی قابلیت اور خداداد صلاحیتوں کے معترف تھے۔1941ء میں ممتاز شیریں نے مہارانی کالج بنگلور سے بی اے کا امتحان پاس کیا۔1942ء میں ممتاز شیریں کی شادی صمد شاہین سے ہو گئی۔ ممتاز شیریں نے 1944ء میں اپنے شوہر صمد شاہین سے مل کر بنگلور سے ایک ادبی مجلے "نیا دور" کی اشاعت کا آغاز کیا۔ اس رجحان ساز ادبی مجلے نے جمود کا خاتمہ کیا اور مسائل ادب اور تخلیقی محرکات کے بارے میں چشم کشا صداقتیں سامنے لانے کی سعی کی گئی۔ صمد شاہین پیشے کے اعتبار سے وکیل تھے۔ انھوں نے وکالت کے بعد ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی اس کے بعد وہ حکومت پاکستان میں سرکاری ملازم ہو گئے۔ وہ ترقی کے مدارج طے کرتے ہوئے حکومت پاکستان کے بیورو آف ریفرنس اینڈ ریسرچ میں جوائنٹ ڈائریکٹر کے منصب پر فائز ہوئے۔
ممتاز شیریں نے زمانہ طالب علمی ہی سے اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا لیا۔ ان کی سنجیدگی ،فہم و فراست ،تدبر...