عظمت علی
محمد طاہر مصطفیٰ
University of Management & Technology
لاہور
Urdu
عقائد , توہینِ اسلام و شعائر اسلام , مذاہب عالم , تقابلی جائزہ
2023-02-16 17:15:59
2023-02-16 22:08:49
1676732766385
ڈینگی بخار قابل علاج ہے
انسان جب سے منصہ شہود پر جلوہ گر ہوا ہے نشیب و فراز اور افراط و تفریط اس کا مقدر رہے ہیں۔ کہیں مسرتوں اور خوشیوں نے اس کا ساتھ دیا ہے تو کہیں غم و اندوہ کی بھیا نک وادیاں اس کا مسکن رہی ہیں،کبھی اس کے دل و دماغ خوش و خرم ہوتے ہیں اورکبھی افسردگی اور پژمردگی کی تپش اس کے سہانے خوابوں کو ملیا میٹ کر دیتی ہے، ان متنوع حالات سے انسان کو پالا پڑتا رہتا ہے۔ اور پھر حالات بدلتے رہتے ہیں اور مشکلات آسانیوں کا لباس زیب تن کر لیتی ہیں۔
رنج سے خوگر ہوا انساں تو مٹ جاتا ہے رنج
مشکلیں اتنی پڑیں مجھ پہ کہ آساں ہو گئیں
در دوالم کا ستایا ہوا انسان آج کل پھر ایک بیماری جس کوڈینگی بخار کے نام سے یاد کیا جاتا ہے کی لپیٹ میں ہے۔ یہ بخار 1775 میں افریقہ ،شمالی امریکہ اور ایشیاء میں پراسرار طور پرنمودار ہوا، اس بخار کا سبب مادہ مچھر ہوتی ہے جو کاٹتی ہے تو بخار ہو جاتا ہے۔ اس بخار کے پیراسائیٹس کو پلازموڈیم کہتے ہیں۔ یہ مادہ مچھر طلوع آفتاب اور غروب آفتاب کے وقت عروج و شباب پر ہوتی ہے اور پھر اس کے حملے شدید ہو جاتے ہیں۔ یہ مادہ مچھر ایک اعلیٰ ترین نسل سے منسوب کی جاتی ہے جو گندے پانی وغیرہ کو پسند نہیں کرتی بلکہ خوشنما، سرسبز پھولوں، پھلوں والے پودوں اور درختوں پر ڈیرہ جماتی ہے، اس کی حکومت زیادہ سے زیادہ دو ہفتے ہوتی ہے اور پھر ختم ہوجاتی ہے۔
قرآنِ پاک میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے’’ کہ جب میں بیمار ہوتا ہوں تو وہ ( اللہ تعالیٰ) مجھے شفاء دیتا ہے‘‘ (پارہ-19 سورۃ الشعرائ) اسی طرح حدیث پاک میںارشاد رسالت مآب صلی اللہ علیہ و آلہٖ...