Saddaqat Hussain
Amjid Hayat
Department of Islamic Culture and Thought
PhD
National University of Modern Languages
Public
Islamabad
Islamabad
Islamabad
Pakistan
2018
2023
2023
2023
Completed
365
قرآن اور سائنس ، سائنسی تفسیر ، سائنسی اکتشافات
Urdu
قرآنی انکشافات، سائنسی تفسیر کے قواعد، سائنسی تفسیر کے اثرات ، معنویت
http://prr.hec.gov.pk/jspui/handle/123456789/9
۔اس تحقیق سے یہ بات واضح ہوئی ہے کہ قرآن مجید کے سائنسی اکتشافات کی دعوتی معنویت کے حوالے سے سلف میں سے کئی علماء ومفکرین نے آیات کونیہ پر علمی وتحقیقی کام کیے۔جیسےدسویں صدی تک کےسائنسی رجحان کے علماء میں ،ابوحامد امام غزالی ،امام فخر الدین الرازی اور طاہر ابن عاشور ؒ ہیں ۔تیرہویں صدی ہجری میں محمد بن احمد الاسکند رانی کانام قابل ذکر ہے ۔ 2۔اسی طرح معاصر سائنسی رجحان کے حامل مفسرین میں سےسلطان بشیر محمود ،زغلول النجار،ڈاکٹر محمد جمیل عبدالستار،اور انجینئر شفیع حیدر دانش صدیقی قابل ذکرہیں ۔ 3۔تحقیق ہذا کے مطالعہ سے یہ بات بھی معلوم ہوئی ہے کہ ان مفسرین قرآن نے خلق میں تدبر ومشاہدہ کو دلائل توحید اور اللہ تعالٰی پرایمان میں پختگی کو بہت بڑا ذریعہ قرار دیا ہے ۔ 4۔قرآن مجید میں ایک کثیر تعداد میں ان حقائق واکتشافات کا ذکر آیا ہے جن کا تعلق طبعیات ، فلکیات ، علم الحیات ، طب ،انسان جسم کی تکوین وترکیب سےہے ۔ دعوت دین بذریعہ قرآنی سائنسی اکتشافات کے حوالے سے جو نمایاں سورتیں ہیں ،وہ مندرجہ ذیل ہیں مثلا: سورہ الذایات،الانبیاء،النساء،التکویر،یس،رحمٰن،المومنون،فرقان وغیرھن 5۔ اس مطالعہ سے یہ بھی واضح ہوا ہے کہ مفسرین نے تفسیر میں سائنسی رجحان کے قبولیت کے کچھ اُصول وضوابط بیان کیے مثلا:انکشافات قرآنی نظم قرآنیہ اور لغت عرب کے اسلوب کے مطابق ہونے کے ساتھ ساتھ سلف کی تعبیرات قرآنیہ ومقاصد شریعت کے مخالف بھی نہ ہوں۔ 6۔اس مقالہ سے قرآن کریم میں سائنسی اکتشافات کی مختلف جہات واضح ہوئیں ہیں مثلا:انسانی زندگی کےکیمیائی اور حیاتیاتی تخلیقی مراحل جیسے قرآن مجید نے بیان کیے کہ انسان کی ابتداٗء مٹی کے مختلف مراحل سےہوئی ، انسانی نطفہ اور اس کے بعد کے تمام مراحل سے گزرتے ہوئے خلق ہوتی ہے اس حقیقت کو عصر حاضر کے سائنس دانوں نے ثابت کیا کہ قرآن کا فرمایا ہوا برحق تسلیم کیاہے ،خلیوں ،کروموسومز اور جین پر کی گئی تحقیق نے قرآن مجید کی صداقت پر مہر ثبت کردی ہے۔ 7۔ان آیات کے مطالعہ سے یہ واضح ہوا ہے کہ یہ تصوردرست نہیں کہ کائنات از خود وجود میں آئی بلکہ اللہ تعالیٰ نے اس کو وجود بخشا ہے اور عصر حاضر میں بگ بینگ کے نظریے نے بھی ثابت کردیا ہے کہ یہ کائنات ایک گول جمع شدہ مادہ تھا جس کو ایک دھماکے کے ذریعے پھیلایا گیا اور جس سے اس کائنات کا سارا نظام وجود میں آیا۔ 8۔ عصر جدید میں سائنسی تجربات نے قرآن کریم میں مذکور ہ انکشافات کی تصدیق کی ہے جیسے تبدیلی جلود، پانی کاآسمان سے نازل ہونا۔ 9۔اس تحقیق سے یہ بات بھی واضح ہوئی ہے کہ جدیدسائنسی معرفت رکھنے والی شخصیات میں سے بعض قرآن کے سائنسی اکتشافات کی حقانیت سے متاثر ہوتے ہوئے اسلام قبول کرلیتے ہیں۔ جیسے پروفیسر تیجا تت تیجاسین،ڈاکٹر کیتھ ایل مور ، ڈاکٹر جیرالڈ سی وغیرہ۔ 10۔دور حاضر کی ایجادات اوردریافتوں کی بدولت جدید منطقی ذہن سائنسی تحقیقات کا گہرا اثر لیتے ہیں اس لیے جب وہ کسی سائنس دان کے اعترافی بیانات قرآنی حقائق سے متعلق سنتے ہیں تو وہ اس کے درست ہونے کا اعتراف کرلیتے ہیں ۔ جیسے پروفیسر جولی سمپسن ،پروفیسر دساوید ،پروفیسر الفریڈ کرونر۔
2023-08-05 07:06:11
2024-03-24 20:25:49
1691287681170
آہ! فاضل گرامی ڈاکٹر محمد حمیداﷲ رحلت فرما گئے
افسوس صد افسوس کہ وہ فرزند اسلام نہیں رہا، جس کی اذانِ توحید سے مغرب کی وادیاں گونج رہی تھیں اور ہزاروں نفوس ایمان و اسلام کی دولت سے بہرہ ور ہورہے تھے، وہ سرچشمہ ہدایت بند ہوگیا جس سے مریضانِ کفر و ضلالت شفایاب ہورہے تھے، واحسرتاکہ دین و دانش کا وہ آفتاب غروب ہوگیا جس سے مشرق و مغرب دونوں ضیابار تھے اور تاریکیوں میں بھٹکنے والے راہ یاب ہورہے تھے، علم کا وہ بے کراں سمندر راکد ہوگیا جس سے اسلام کا درخت سرسبز و شاداب تھا، دریاے تحقیق کا وہ شناور اور غواص چلا گیا جو یورپ کے کتب خانوں میں اپنے آبا کی موجود کتابوں سے علم کے جواہر نکالتا تھا، وہ پیکرِ علم و فن روپوش ہوگیا جو ابرنیساں بن کر پون صدی سے موتی لٹارہا تھا، حکمت و معرفت کا وہ مجمع البحرین دنیا سے رخصت ہوگیا جو مشرق کے علمی میخانوں سے بھی سرشار تھا اور مغرب کے میکدہ حکمت سے بھی مخمور تھا، وہ ہستی نہیں رہی جس کے فیض و کمال کا سکہ بلادِ مشرق اور عالمِ اسلام ہی میں نہیں، یورپ و امریکہ میں بھی چل رہا تھا، حیف صدحیف اس ذات گرامی کا خاتمہ ہوگیا جس کا دماغ نادر معلومات کا خزینہ اور سینہ علومِ نبوی کا سفینہ تھا، جس کا قلم دشمنانِ اسلام کی علمی خیانتوں اور عیاریوں کو بے نقاب کرتا تھا اور اسلام اور اسلامی تعلیمات کی حقانیت و صداقت کو آشکار کرتا تھا، آہ ثم آہ کہ وہ سراپا علم و تحقیق روپوش ہوگیا جو تاریخ اسلام اور سیرت نبوی کے اولین مصادر اور مسلمانوں کے نایاب اور گم شدہ علمی اندوختوں کو ڈھونڈ نکالتا تھا، وہ وجودِ مقدس خاموش ہوگیا جس نے پیرس میں بھی آداب سحر خیزی نہیں چھوڑے، جس...