Search or add a thesis

Advanced Search (Beta)
Home > فواحش کی روک تھام کے شرعی اصول و ضوابط کا عصر حاضر میں اطلاق

فواحش کی روک تھام کے شرعی اصول و ضوابط کا عصر حاضر میں اطلاق

Thesis Info

Access Option

External Link

Author

Muhammad Usman Rasheed

Supervisor

Muhammad Muavia Khan

Department

Department of Islamic study

Program

Mphil

Institute

Islamia University of Bahawalpur

Institute Type

Public

Campus Location

Rahim Yar Khan campus

Affiliation

IUB Campus Rahim Yar Khan

City

Rahim Yar Khan

Province

Punjab

Country

Pakistan

Degree Starting Year

2022

Degree End Year

2024

Viva Year

2024

Thesis Completing Year

2024

Thesis Completion Status

Completed

Page

152

Subject

Islamic Studies

Language

Urdu,Arbic

Keywords

Jameel Noori nastalique
NA

Link

https://cdnc.heyzine.com/files/uploaded/v2/491c784f064414b753af4c990a374cfd919994a0.pdf

Other

https://cdnc.heyzine.com/files/uploaded/v2/491c784f064414b753af4c990a374cfd919994a0.pdf

Added

2024-06-12 21:59:34

Modified

2024-06-12 22:14:41

ARI ID

1718212481084

Similar


ہمارے اس دور میں اللہ تعالی کی حرام کی ہوئی فواحش اور بے حیائی سے متعلق بھی بہت زیادہ بےاحتیاطی پائی جاتی ہے۔کھلے عام لوگ فواحش و منکرات کے مرتکب ہو رہے ہیں، مسلمانوں کی اخلاقی پستی اور مسلمان عورتوں کا غیر محرم مردوں کے ساتھ آزادانہ میل جول کی حالت انتہائی ناگفتہ بہ ہے، جب کہ اس طرح کے فواحش اور بے حیائی کا شمار کبیرہ گناہوں میں ہوتا ہے۔بہت سے افراد معاشرہ کی اس بے احتیاطی اور بد اعمالی کا نتیجہ اور ثمرہ لے چکے ہیں۔اور آئے دن ہمارے معاشرے میں بہت سی نت نئی بیماریاں جنم لے رہی ہیں اپنی بد اعمالیوں کی وجہ سے لوگ طرح طرح کے مصیبتوں پریشانیوں اور آزمائشوں کا شکار ہو رہے ہیں، اور لاعلاج بڑی بڑی بیماریاں معاشرے میں پھیل رہی ہے پھر بھی لوگ خواب غفلت میں پڑے ہوئے ہیں، معصیات سے رکنے اور گناہوں سے توبہ و استغفار کرنے کی بجائے اسی میں اور بھی مست و مگن ہیں۔ اللہ تعالی قرآن پاک میں ارشاد فرماتے ہیں- “وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰۤى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةًؕ-وَ سَآءَ سَبِیْلًا( ) “. ترجمہ: “اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ بےشک وہ بے حیائی ہے اور بہت ہی بُری راہ ہے۔” فواحش سے مراد ایسے رویے یا اعمال ہیں جنہیں مذہب کی تعلیمات اسلام میں بد اخلاقی کے مطابق غلط یا گناہ س.مجھا جاتا ہے۔ معاشرے میں فواحشی کی اسلام میں مذمت کی گئی ہے، ان میں شرک بے حیائی بے انصافی اور آزاد پسندی ،بے ادبی، گناہ، قانون کی خلاف ورزی اور جسم فروشی شامل ہیں۔ شرک کی مختلف شکلیں ہیں جن کی اسلام میں مذمت کی گئی ہے۔ موضوع کی ضرورت واہمیت(Justification & Benefits) عصر حاضر میں شرک اور بے حیائی کی روک تھام کے لیے شرعی احکام و ضوابط کا اطلاق بہت ساری وجوہات کی بناء پر اہم ہے۔آج معاشرے کے اندر فواحش کا جو پھیلاؤ ہے اس کا سبب لوگوں کے اندر سے غیرت وحمیت اور شرم و حیا کا تقدس عزت نفس اور حسن اخلاق کا فقدان اور اسلامی تعلیمات سے دوری ہے۔ کھلم کھلا فواحش کے مرتکبین خواہش نفس کے غلام اور شیطان لعین کے پیروکار ہوتے ہیں۔ خواہشات نفسانی کی پیروی مکارم اخلاق کی تکمیل کے لئے بہت بڑی رکاوٹ ہے، کیوں کہ مکارم اخلاق کی تکمیل کے لیے فواحش و منکرات اور بڑے اعمال و افعال سے اجتناب و دوری اختیار کرنا لازمی شرط ہے۔ کامل تزکیہ مکمل طہارت اخلاق و کردار کی صالحیت، فکر و نظر کی بلندی اور عظمت و وقار کی بازیابی اعمال حسنہ کی تعمیل اور برے اعمال سے اجتناب ودوری کے ذریعہ ہی حاصل ہو سکتا ہے۔ lاخلاق کی بلندی عمدگی کا حصول اور اخلاقی گراوٹ سے اجتناب دوری اختیار کرنا انسان کا لازمی فریضہ ہے۔ کیوں کہ انسان اس کے بغیر نہ کمال انسانیت کو پا سکتا ہے نہ اس کی زندگی میں استحکام اور مضبوطی آ سکتی ہے، بلکہ ایسا شخص انسانیت سے عاری ڈھلمل یقین سمجھا جاتا ہے۔ کسی بھی انسان کی حقیقت و حثیت کی پہچان اس کی عادات و اطوار سے کی جاتی ہے۔ انسان جتنا ہی اعلی اخلاق اور عمدہ خصائل و اعداد کا مالک ہوگا اتنا ہی مہذب و مضبط سمجھا جائے گا ۔ ایک تہذیب یافتہ اور با اخلاق شخص کی پہچان یہ ہے کہ وہ ہر طرح کی بے ہودگی اور ناشائستہ حرکات و سکنات سے دور اور کنارہ کش ہو گا۔ کذب و افترا بے حیائی اور فحا شی بری عادات و اطوار گالی گلوچ کینہ کپٹ غیبت اور چغل خوری اور ہر طرح کی برائیوں سے گریزپا ہو گا، بلکہ اخلاق حسنہ کا خوگر اور نیکیوں کی طرف مائل ہوگا۔ اس بارے میں اللہ تعالی نے قرآن پاک میں ارشاد فرمایا۔ “اِنَّ الَّذِیْنَ یُحِبُّوْنَ اَنْ تَشِیْعَ الْفَاحِشَةُ فِی الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَهُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌۙ-فِی الدُّنْیَا وَ الْاٰخِرَةِؕ-وَ اللّٰهُ یَعْلَمُ وَ اَنْتُمْ لَا تَعْلَمُوْنَ( وَ لَوْ لَا فَضْلُ اللّٰهِ عَلَیْكُمْ وَ رَحْمَتُهٗ وَ اَنَّ اللّٰهَ رَءُوْفٌ رَّحِیْمٌ ( )”. ترجمہ: “وہ لوگ جو چاہتے ہیں کہ مسلمانوں میں بُرا چرچا پھیلے ان کے لیے دردناک عذاب ہے دنیا اور آخرت میں اور اللہ جانتا ہے اور تم نہیں جانتےاور اگر اللہ کا فضل اور اس کی رحمت تم پر نہ ہوتی اور یہ کہ اللہ تم پر نہایت مہربان رحم والا ہے “۔ سب سے پہلے یہ رویہ اسلام کی اخلاقی اقدار کے خلاف ہیں اور اس میں ملوث افراد کے ساتھ ساتھ مجموعی طور پر معاشرے کے لئے بھی منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ شرعی قواعد و ضوابط کی تعمیل کو فروغ دے کر یہ امید کی جاتی ہے کہ افراد کو ایسے رویے میں ملوث ہونے سے روکا جائے گا جو خود اور دوسروں کے لئے نقصان دہ ہوں۔ دوم یہ اخلاقی اقدار کا فروغ معاشرے کے استحکام اور ہم آہنگی کے لئے ضروری سمجھا جاتا ہے۔ جب افراد ان اقتدار پر قائم رہتے ہیں تو یہ مضبوط اور زیادہ مربوط ہو کر اچھی کمیٹیز کا باعث بن سکتے ہیں۔آخر میں یہ خیال کیا جاتا ہے کہ اسلام کا عمل افراد کی روحانی تکمیل اور رہنمائی فراہم کرنا ہے،اور شرعی قواعد وضوابط کی ترویج اس بات کو یقینی بنانے میں مدد کرسکتی ہے کہ افراد اس طریقے سے مذہب کی پیروی کر سکیں جو اس کی تعلیمات کے مطابق ہوں۔اسلام ایک صحیح راستہ متعین کرتا ہے۔ اور معاشرے میں پھیلے منفی اثرات کے بارے میں صحیح رہنمائی کرتا ہے۔ اور تمام انسانوں کو اخلاقی، اقتصادی، سماجی اور معاشی حقائق کو سمجھنے میں مدد کرتا ہے۔ اسلام واحد ایسا مذہب ہے جو انسانوں کی قدم با قدم بہترین رہنمائی فرماتا ہے۔ تاکہ تمام انسان اپنے اخلاقی اقدار کو شرعی اصول و ضوابط کے ذریعے حل کر سکے
Loading...
Loading...

Similar News

Loading...

Similar Articles

Loading...

Similar Article Headings

Loading...