Iqrah Shahid
Khalid Mahmood Arif
FSSH/Islamic Studies
MPhil
Riphah International University
Private
Faisalabad
Riphah International University
Faisalabad
Punjab
Pakistan
2022
2024
2024
2024
Completed
135
Urdu
2024-11-17 11:34:00
2024-11-21 06:36:48
1732153008552
Title | Author | Supervisor | Degree | Institute |
MPhil | Riphah International University, Faisalabad, Pakistan | |||
Mphil | Allama Iqbal Open University, اسلام آباد | |||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
BS | Government College Women University Faisalabad, لاہور | |||
Mphil | Bahauddin Zakariya University, ملتان | |||
Mphil | Qurtuba University of Science and Information Technology, ڈیرہ اسماعیل خان | |||
MA | Minhaj University Lahore, لاہور | |||
Mphil | Qurtuba University of Science and Information Technology, ڈیرہ اسماعیل خان | |||
Mphil | Riphah International University, Faisalabad, Pakistan | |||
Mphil | The University of Lahore, لاہور | |||
Mphil | Riphah International University, Faisalabad, Pakistan | |||
Mphil | Minhaj University Lahore, لاہور | |||
Mphil | Allama Iqbal Open University, اسلام آباد | |||
Mphil | The University of Lahore, لاہور | |||
MS | Lahore College for Women University, لاہور | |||
Mphil | The University of Lahore, لاہور | |||
Mphil | GIFT University, گوجرانوالہ | |||
Mphil | OU, اوکاڑہ | |||
Mphil | The University of Lahore, لاہور | |||
MA | Government College University Faisalabad, فیصل آباد | |||
Title | Author | Supervisor | Degree | Institute |
کلرکوں کا غیر منصفانہ رویہ
مصنف نے ناول میں ایسے کلرکوں کا ذکر کیا ہے جو سالہاسال سیٹ پر براجمان رہتے ہیں اور کام بھی کوئی نہیں کرتے۔ ولیم ایسے کلرکوں کو سخت ناپسند کرتا تھا اور بات پہ بات وہ اپنے کلرک نجیب شاہ کو اس کے حلیہ کے بارے میں آگاہ کرتا رہتاتھا۔ مگر نجیب شاہ پہ اس کا کوئی اثر نہ تھا۔ولیم کا خیال تھا کہ شاید پندرہ سال کے بعد تمام کلرک ایک جیسے ہی دکھنے لگتے ہیں۔مصنف نے دونوں کرداروں کے ذریعے کلرکوں کا طریقہ کار بتایا ہے۔ ان کا رہن ،سہن آدھے سر سے گنجے پیٹ ضرورت سے زیادہ باہر جو مسلسل بیٹھے رہنے کی وجہ سے باہر نکل آیا ہوا تھا، عینک کے شیشے موٹے موٹے جو کہ کبھی صاف بھی نہیں کرتے یا پھر سر کا تیل عینک کے شیشوں کا دھندلائے رکھتا ہے۔یاکچھ اس طرح سے مصنف بات کو رخ دیتے ہیں کہ کلرک چاہتا ہے کہ عینک صاف نہ ہونا ہی بہتر ہے۔ بے رونق چہرہ ایک تو ایماندار نہ ہونا اور دوسرا چہرہ مسلسل استرے کے استعمال سے اس قدر سخت کہ کراہت کا احساس ہوتا ہے اور سب سے زیادہ کراہت کا احساس تب ہوتا ہے جب ناک کے بال بھی نتھوں سے باہر جھانک رہے ہوتے ہیں۔کلرک دیہی علاقوں میں یہ عہدہ سرکاری ملازمین کی نچلی سطح پر ہوتا ہے۔اگر برطانوی حکومت کی بات کی جائے تو انھیں ولیج افسر کہا جاتا تھااور یہ انتہائی با اثر ہوتے تھے کہ تاریخ میں یہ لوگ حکومت کے لیے کان اور آنکھ کا کام کرتے تھے۔دیہات میں زمینی کاروائی اور دیکھ بھال والا ہوتا ہے۔ماضی میں بھی یہ لوگ اتنے با اثر رہے ہیں ،موجودہ صورتحال میں بھی انہیں زیادہ اثرورسوخ مل گیا ہے اور یہ لوگوں کا ایسے فائدہ اٹھاتے...