Tahmina Jahangir
Khalid Mahmood Arif
FSSH/Islamic Studies
MPhil
Riphah International University
Private
Faisalabad
Riphah International University
Faisalabad
Punjab
Pakistan
2021
2023
2023
2023
Completed
169
Religious Studies
Urdu
2024-11-17 11:48:41
2024-11-21 06:38:04
1732153084488
Title | Author | Supervisor | Degree | Institute |
MPhil | Riphah International University, Faisalabad, Pakistan | |||
Mphil | The University of Lahore, Lahore, Pakistan | |||
Mphil | The University of Lahore, لاہور | |||
Mphil | Bahauddin Zakariya University, ملتان | |||
MA | Minhaj University Lahore, Lahore, Pakistan | |||
MA | Minhaj University Lahore, لاہور | |||
Mphil | The University of Lahore, لاہور | |||
PhD | University of Karachi, Karachi, Pakistan | |||
Mphil | The Islamia University of Bahawalpur, بہاولپور | |||
MA | Bahauddin Zakariya University, ملتان | |||
BAH | Bahauddin Zakariya University, ملتان | |||
MA | National University of Modern Languages, اسلام آباد | |||
MA | Minhaj University Lahore, Lahore, Pakistan | |||
MA | Minhaj University Lahore, لاہور | |||
BAH | Government College University Lahore, لاہور | |||
Mphil | The University of Lahore, Lahore, Pakistan | |||
MA | Bahauddin Zakariya University, ملتان | |||
MA | Minhaj University Lahore, Lahore, Pakistan | |||
MA | Minhaj University Lahore, لاہور | |||
MA | Minhaj University Lahore, لاہور | |||
Title | Author | Supervisor | Degree | Institute |
عبدالحمیدعرفانی
عبدالحمیدعرفانی (۱۹۰۷ئ۔۱۹۹۰ئ) سیالکوٹ کے ایک گائوں مغلاں والی میں پیدا ہوئے۔عرفانی نے چکوال ہائی سکول سے میٹرک کیا۔ سکول کے زمانے میں انھیں ایسے دوست ملے جو بعد میں پاکستان کی ممتاز شخصیات میں شمار ہوئے۔ ان میں ڈاکٹر غلام سرور،کرنل محمد خان،قاضی گل محمد،خواجہ عبدالعزیز اور نیاز محمد خان قابل ذکر ہیں۔ ۱۹۵۶ء میں انھوں نے پنجاب یونیورسٹی سے فارسی میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی۔ فارسی زبان میں لکھا گیا ان کا مقالہ’’شرح احوال و آثار ملک الشعرا بہار‘‘ پنجاب یونیورسٹی کی تاریخ میں پہلا مقالہ تھا۔(۴۹۲) عرفانی ۱۹۴۵ء میں بھارت کے شہر دہلی میںمحکمہ تعلیم کی طرف سے ایرانیوں کوا نگریزی پڑھانے پر مامور ہوئے۔ ۱۹۴۹ء میں وہ ایران میں پاکستان کی طرف سے پہلے کلچرل اینڈ پریس اتاشی مقرر ہوئے۔ ۱۹۶۴ء میں حکومتِ پاکستان کے فارن پبلسٹی کے شعبہ میں ڈائریکٹر مقرر ہوئے۔ ۱۹۶۸ء میں وہ آر سی ڈی کے نمائندے کی حیثیت سے ایران میں مقیم ہوئے۔ (۴۹۳) ۱۹۵۵ء میں حکومتِ ایران کی طرف سے ’’نشان سپاس‘‘،اور’’نشانِ ورزش‘‘ عطاہوئے۔۱۹۶۲ ء میں ایران نے ان کی شاعرانہ عظمت کے اعتراف میں ’’نشان رستا خیز ملی ‘‘سے نوازا۔ ۱۹۶۶ء میں حکومت پاکستان نے انھیں ’’ستارہ امیتاز ‘‘ عطا کیا۔(۴۹۴)
خواجہ عبدالحمید عرفانی چار اردو ،بارہ فارسی اور ایک انگریزی کتاب کے مصنف ہیں۔ خواجہ عرفانی کے ’’کلیاتِ عرفانی‘‘ میں اردو فارسی شاعری کو یکجا کر دیا گیا ہے۔ حصہ اردو میں غزلیات، مانولاگ کے تراجم اور قومی نظمیں شامل ہیں۔ عرفانی نے چھٹی ساتویں جماعت میں ہی اردو اور فارسی میں شعر کہنے شروع کر دئیے۔ ڈاکٹر غلام جیلانی برق شاعری میں ان کی اصلاح کرتے تھے۔ وہ انھیں سکول کا سب سے اچھا شاعر سمجھتے تھے۔(۴۹۵) سکول کے زمانے میں عرفانی مولانا حالی اور مرزا غالب سے بہت متاثر تھے۔ عرفانی کی قومی موضوعات پر لکھی گئی نظموں میں حالی کا رنگ...