Search or add a thesis

Advanced Search (Beta)
Home > حکمران سے تعلقات کے ضوابط : غیر سامی ادیان کا مطالعہ

حکمران سے تعلقات کے ضوابط : غیر سامی ادیان کا مطالعہ

Thesis Info

Author

عرفان شفیق

Supervisor

احسان الرحمٰن غوری

Department

Islamic Studies

Program

Mphil

Institute

University of The Punjab

Institute Type

Public

Campus Location

Main

City

Lahore

Province

Punjab

Country

Pakistan

Degree Starting Year

2018

Degree End Year

2020

Viva Year

2020

Thesis Completing Year

2020

Thesis Completion Status

Completed

Page

111

Subject

Comparative Religions

Language

Urdu

Keywords

غیر سامی ادیان، حکمران، تعلقات، ضوابط، تقابلی جائزہ
Comparative Study of religions, Rulers, Discipline

Added

2024-12-28 14:41:46

Modified

2025-01-12 15:18:40

ARI ID

1736677120505

Similar


الحمدللہ رب العالمین والصلوٰۃ والسلام علی اشرف الانبیاء و المرسلین محمد رحمۃ للعالمین و علی آلہ و اصحابہ اجمعین اما بعد! انسانی تاریخ کی ابتدا سے آج تک کوئی ایسی مثال نہیں ملتی کہ کوئی ملک،ریاست،قوم یا قبیلہ نگران یا حکمران کے بغیرہی اطمینان و سکون کے ساتھ زندگی بسر کرتا رہا ہو ۔ جہاں لوگ یا عوام ہوں وہاں کوئی نا کوئی ان کا ذمہ دار یا امیر ضرور ہوتا ہے ۔پس حکمران اور رعایاا یک دوسرے کے لیے لازم و ملزوم ہیں ،لہٰذا ضروری ہے کہ ان کے باہمی تعلقات کے ضوابط کو وضاحت سے بیان کیا جائے ۔اس ضمن میں حکمران پر جو ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں اور دوسری طرف رعایا نے جن تعلیمات پر عمل پیرا ہونا ہے یعنی باہمی حقوق و فرائض کی وضاحت باہمی تعلقات کے ضوابط کو واضح کرتی ہے ۔ اسلام اپنے نقطۂ نظر میں حکمران اور رعایا کے باہمی تعلقات میں ٹھوس اور مضبوط ترین ضوابط مقرر کرتا ہے ۔بات پسندیدہ ہو یاناپسند،حکم پر عمل مشکل ہو یا آسان ، انسان کو اس کا حق مل رہا ہو یا کسی دوسرے کو اس پر ترجیح دی جارہی ہو بہ ہر صورت اسلام رعا یا کو اصولِ اطاعت پر کاربند کرتا ہے ۔حکمران کا ظاہری قد کاٹھ انتہائی جاذبِ نظرہو یا اس حد تک گھٹیا کہ ناک تک کٹی ہو ،رنگ سیاہ اور کالا ہو،حسب و نسب میں حبشی غلام ہو اس سب کے باوجود رعایا کے لیے جو ضابطہ اسلام نے مقرر کیا وہ ’’السمع و الطاعۃ‘‘ ہے ۔ دوسری طرف حکمران کو یہ تعلیم دی گئی کہ وہ رعایا کو امن و سکون،عدل و انصاف اور بنیادی ضروریاتِ زندگی سے بہرہ ور کرے ، ان کی اخلاقی و دینی تعلیم و تربیت کے لیے اقدامات اٹھائے اور ان کے ہر طرح کے حق کو ادا کرنے کے لیے ممکن حد تک کوشاں رہے ۔ اسلام اور دوسر ے سامی ادیان کے علاوہ غیر سامی ادیان بھی حکمران کے ساتھ تعلقات کے ضوابط بالصراحت بیان کرتے ہیں ۔ چناچے اس مقالے میں انہی ضوابط کو پیش کرنے کی کوشش کی جائے گی ۔ غیر سامی ادیان میں سے ہم نے ان مذاہب کا انتخاب کیا ہے جن کی عالمی سطح پر پیروی کی جاتی ہے ،سیاسی و معاشرتی اعتبار سے جن کی بین الاقوامی حیثیت ہے،نظام سیاست جن کا باقاعدہ موضوع ہے یا ان کی تعلیمات سے اخذ کیا جاسکتا ہے ۔چناچے ہم اس بارے ہندو مت ،کنفیوشس ازم، تاؤ ازم ،بدھ مت کی تعلیمات کا جائزہ پیش کریں گے۔ہماری کوشش ہو گی کہ اپنے مقالے میں اختصار و جامعیت کا بھرپور لحاظ رکھیں ، اپنے موضوع کے دائرۂ کار میں رہتے ہوئے حشو و زوائد سے بالکل اجتناب کریں اور جس حد تک ممکن ہو مذاہب کے بنیادی مصادر سے ہی دلائل و اقتباسات نقل کریں ۔
Loading...
Loading...

Similar News

Loading...

Similar Articles

Loading...

Similar Article Headings

Loading...