مقدمہ
تعارف :
کل کائنات کی ضروریات ،ضروریات ِ انسانیہ کے محور گھوم رہی ہیں ۔ دنیائے انسانیت کا یہ عظیم الشان نظام دامن نبوت سے وابستہ ہے۔یہی وجہ ہے کہ جن افراد کا رابطہ بارگاہِ نبوت سے قائم نہیں ہوا وہ حیوانیت اور بہیمیت کے گڑھوں میں جا گرے ۔ قرآن کریم (۱)میں بعثت انبیا ء علیہم السلام کی حکمت یوں بیان کی گئی ہے۔
وَ مَاۤ اَرْسَلْنَا مِنْ رَّسُوْلٍ اِلَّا لِیُطَاعَ بِاِذْنِ اللّٰهِؕ ۔
ترجمہ :” اور ہم نے کوئی رسول نہ بھیجا مگر اس لئے کہ اللہ کے حکم سے اس کی اطاعت کی جائے ۔“
اہل علم نے نبوت سے متعلقہ مباحث کو تین بڑی جہتوں میں تقسیم کیا ہے ۔جن میں خصائص ، شمائل اور فضائل شامل ہیں ۔ نثری ادب و تاریخ میں جہاں نبوت کی ان تین بڑی جہتوں کا ذکربہت کثیر ملتا ہے ۔اسی طرح شعری ادب و تاریخ میں بھی ان مباحث کا ذکر بہت زیادہ ملتا ہے اوربہت سےعرب وعجم کے شعراء نے ان مباحث کو اپنی شاعری کا حصہ بنایا ہے ۔
برصغیر کے دو بڑے نام امام احمد رضا ؒ اور علامہ محمد اقبال ؒ جن کی شاعری محتا ج تعارف نہیں ہے۔شاعری میں مباحث نبوت کا بیان مشکل بھی ہے اور موضوع کے لحاظ سے نازک بھی مگر امام احمد رضا ؒ اور علامہ محمداقبال ؒنے اپنے مخصوص انداز میں اس میں وہ کمال پیدا کیا جو دوسروں کو نصیب نہ ہو سکا۔مباحث نبوت کو ان دونوں شخصیات نے اپنے شعری نظم کا حصہ بنایا ہے ۔ چند ایک پہلوؤں کا مثال کے طور پر ذکر حسب ذیل ہے ۔
معجزے کا ذکر کرتے ہوئے احمد رضا (۲) کہتے ہیں :
سنگریزے پاتے ہیں شیریں مقالی ہاتھ میں
شمائل میں بھی نبی یکتائے زمانہ ہوتا ہے اور حضوراقدسﷺ سے بڑھ کر دنیا میں کون حسیں ہے اسی حسن کا تذکرہ احمد رضا (۲)یوں کرتے ہیں:
حُسن یوسف پہ کٹیں مصر میں انگشت زناں
سر کٹاتے ہیں ترے نام پہ مردان عرب
اللہ تعالیٰ نےانبیاء ا کرام علیہم السلام کو غیب پر مطلع فرمایا تو احمد رضا (۲)کہتے ہیں :
سرِ عرش پر ہے تِری گزر دل ِ فرش پر ہے تِری نظر
ملکوت و ملک میں کوئی شے نہیں وہ جو تجھ پہ عیاں نہیں
اقبال (۳)نے اپنی شاعری میں مباحث نبوت کا خاص اہتمام کیا ہے۔نبوت کی نا گزیریت کا اظہار ان الفاظ میں کرتے ہیں :
بمصطفی برساں خویش را کہ دیں ہمہ اوست
ا گر بہ او نہ رسیدی تمام بو لہبی ست
ترجمہ: ”اپنے آپ کو محمد مصطفیٰﷺ کی ذات اقدس تک پہنچا ،کہ ان کی ذات مبارکہ ہی دین اسلام کا مکمل نمونہ ہے ۔اگر تو ان تک نہیں پہنچتا تو پھر تیرے سارے اعمال بو لہبی کےسوا کچھ بھی نہیں ۔“
لہذا مقالہ ہذا میں اہل علم نے نبوت سے متعلقہ جن تین بڑی جہات کو بیان کیا ہے ان کےشواھد کو امام احمد رضا ؒ اور علامہ محمد اقبال ؒ کی شاعری میں بیان کرتے ہوئے دونوں شعراء کا تقابلی مطالعہ پیش کیا جائے گا ۔
مقاصد و اہداف :
۱۔ نبوت کی اہم مباحث کا اجمالی تعارف بیان کرنا ۔
۲۔ امام احمد رضا ؒ کی شاعری میں مباحث نبوت (خصائص ،شمائل اور فضائل )کو بیان کرنا ۔
۳ ۔ علامہ محمد اقبال ؒ کی شاعری میں مباحث نبوت (خصائص ، شمائل اور فضائل ) کو بیان کرنا ۔
۴۔ امام احمد رضا ؒ اور علامہ محمد اقبال ؒ کی شاعری میں مباحث نبوت کا تقابلی مطالعہ کرنا ۔
ضرورت اور اہمیت :
تاریخ اسلامی میں نبوت کی ناگزیریت پر ہر دور میں کام کیا گیا اوراس کی اہمیت و افادیت ہر انسان کےلیے واضح ہے کہ مالک ِحقیقی تک رسائی کا یہی ذریعہ ہے اسی اہمیت کے پیش نظر جہاں نثری ادب و تاریخ میں اس پرکام ہوا اسی طرح شعری ادب وتاریخ میں عرب و عجم کے شعراء نے اپنے شعری نظم میں مباحث نبوت کو اپنے مخصوص انداز میں بیان کیا ہے ۔مثال کے طور پر رومی ( ۶) کہتے ہیں :
منتہی در عشق چوں او بود فرد
پس مر اورا ز انبیاء تخصیص کرد
ترجمہ:”چو نکہ حضور اقدس ﷺ عشق (حق) میں کامل اور یکتا تھے ،اس لیے (حق تعالیٰ نے) آپ کو اس فضیلت کے ساتھ انبیاء میں مخصوص فرمایا۔“
اسی طرح برصغیرمیں جن شعراء نے مباحث نبوت کو اپنی شاعری کا حصہ بنایا ان میں امام احمد رضا ؒاور علامہ محمد اقبالؒ کا نام نمایا ں ہے ۔ کیونکہ کہ ان کی شاعری وسیع المفہوم اور اپنے اندر بہت زیادہ معنویت رکھتی ہے۔اسی لیے ان کی شاعری باقی شعراء سے ممتاز حیثیت رکھتی ہے۔ انہوں نے اپنے شعری نظم میں نبوت سے متعلقہ پہلوؤں کو زیر بحث لایا ہے۔ اما م احمد رضاؒ اور علامہ محمد اقبال ؒ کی شاعری کی روشنی میں مباحث نبوت پر اس سے قبل کوئی خاص کام نہیں کیا گیا ۔
لہذا ضرورت اس بات کی ہے کہ ان دونوں نابغہ روزگار شعراء کی شاعری میں مباحث نبوت کی نشاندہی کی جائے اور ان کا تقابلی مطالعہ پیش کیا جائے ۔تاکہ یہ تحقیق محققین کے لئے تحقیق کی نئی جہت کھولے اور عامۃ الناس کےلئے اس کو پڑھنے اور سمجھنے کا موقع فراہم کرے۔
سابقہ تحقیق کا جائزہ :
تاریخ اسلام میں نبوت کی ناگزیریت پر ہر دور میں کام کیا گیا ہے ۔بطور نمونہ چندامہات کتب کاذکر پیش کرتے ہیں ۔ان کتب میں "دلائل النبوة "از امام بیہقی ؒ مطبوعہ دارالاشاعت لاہورمیں نبوت کے مختلف پہلوؤ ں کا ذکر کیا گیا ہے ۔ "شواہدالنبوة " از مولانا عبداالر حمٰن جامی ؒ مطبوعہ مکتبہ نبویہ میں بھی مباحث نبوت کو بیان کیا گیا ہے۔"خصا ئص الکبریٰ " از امام جلال الدین سیوطی ؒ مطبوعہ ممتاز اکیڈمی لاہورمیں نبوت کے خصائص پربہت مفصل لکھا ہے ، "مدارج النبوت ،" از شیخ عبدالحق محدث دہلوی مطبوعہ مدینہ پبلشنگ کمپنی کراچی میں خصا ئص وفضائل او رشمائل ِنبوت کو بیان کیا گیا ہے ۔
نثری ادب و تاریخ کے بعد شعری ادب و تاریخ میں بھی نبوت کی مباحث کا ذکر جن کتب میں ملتا ہے ان کا بطور نمونہ چند کا ذکر پیش کرتے ہیں ۔عربی زبان میں "قصیدہ بردہ شریف" از امام محمد بن سعید بوصیریؒ مطبوعہ ضیاءالقرآن پبلی کیشنز لاہور ، فارسی زبان میں "مثنوی مولانا روم "ازمولانا جلال الدین رومی ؒ مطبوعہ الفیصل ناشران لاہور، اردوزبان میں " شاہنامہ اسلام "از حفیظ جالندھری ؒ مطبوعہ الحمد پبلی کیشنز لاہور۔
متقدمین اسلاف کے اسی طریقے پر چلتے ہوئے امام احمد رضا ؒ بھی اپنی شاعری میں نبوت کی مباحث کو جمع فرمایا ۔جن میں ان کی اپنی تصنیف " حدائق بخشش " ہے اور اس کی جو شروحات لکھی گئیں ہیں ان میں "شرح حدائق بخشش " از علامہ غلام حسن قادری مطبوعہ مشتاق بک کارنر لاہور، " الحقائق فی الحدائق " از علامہ محمد فیض احمد اویسی مطبوعہ مکتبہ اویسیہ بہاولپور، "عرفان رضا در مدح مصطفیٰ ﷺ " از علامہ عبد الستار ہمدانی مطبوعہ اکبر بک ناشران لاہور،" سخن رضا " از صوفی محمد اول قادری مطبوعہ مکتبہ دانیال لاہور، اور وہ کتب جوآپ کی شاعری پر لکھی گئیں ان میں" مولانا احمد رضا بریلوی ؒ کی نعت گوئی " از پروفیسر بشیر احمد قادری ، "تجلیات ِ رضا" از وعلامہ ارشد القادری مطبوعہ ضیاء القرآن پبلیکیشنز " عاشق رسول ﷺ " از ڈاکٹر محمد مسعود احمد مطبوعہ مرکزی مجلس ِرضا لاہور ، چند پی ـایچ ـ ڈی مقالہ جات "اعلحضرت امام احمد رضا اور ان کی نعت گوئی " از ڈاکٹر سید جمیل الدین رضوی انڈیا ، " حضرت رضا بریلوی بحثیت شاعر نعت " از ڈاکٹر محمد امام الدین انڈیا ، "مولانا احمد رضا خاں کی نعتیہ شاعری کا تاریخی اور ادبی جائزہ " از ڈاکٹر تنظیم الفردوس کراچی ۔ اسی طرح وہ مجلات جوباقاعدہ امام احمد رضاپر لکھے گئے ان میں مجلہ" معارف رضا " جس کو ادارہ تحقیقات امام احمد رضا کراچی نےشائع کیا ہے
علامہ محمد اقبال ؒ کی شاعری پر لکھی گئی چند کتب جن میں مباحث نبوت کے پہلو ؤں کا بیان ملتاہے ان میں " اقبال اور محبت رسولﷺ" از ڈاکٹر محمد فاروقی مطبوعہ اقبال اکادمی پاکستان ، " اقبال کے مذہبی عقائد " از ڈاکٹر محمود احمد ساقی مطبوعہ نوریہ رضویہ پبلیکیشنز لاہور،" اسلام وروحانیت اور فکر اقبال " از عبدالطیف خان مطبوعہ ضیا ء القرآن پبلی کیشنز ، " اقبال قرآن کی روشنی میں " از قاضی محمد ظریف مطبوعہ کتاب منزل لاہور، " قرآن اور اقبال " از ابو محمد مصلح حیدرآباد دکن " اقبال کا مرد مومن " از ڈاکٹر محمد طاہر القادری مطبوعہ منہاج القرآن لاہور، اسی طرح وہ مجلات جوباقاعدہ علامہ محمد اقبال ؒ پر لکھے گئےان میں مجلہ" اقبالیات " جس کو اقبال اکادمی پاکستان نے شائع
کیا ہے۔
مذکورہ بالا تحقیقی کام اگرچہ امام احمد رضا ؒ اور علامہ محمد اقبال ؒ شاعری کی مختلف جہات پر بحث کرتا ہے ۔مگر زیر نظر عنوان " امام احمد رضا " اور "علامہ محمد اقبال " کی شاعری میں مباحث نبوت کی جہت پر کام ہونا باقی ہے اس کے باعث اس مضمون کا انتحاب کیا ہے۔
جامی (۴)کے نزدیک نبی ایک ایی ذات سے عبارت ہے جس پر بطریق وحی اللہ تعالیٰ کی طرف سے شریعت نازل ہوتی ہے اور اس شریعت سے اللہ تعالیٰ کی عبادت کے کوائف با ن ہوتے ہںا اور جب وہ اس بات پر مامور ہو کہ اس شریعت کو لوگوں تک پہنچائے تو اسے رسول کہتے ہںع ۔مزید کہتے ہیں کہ معجزہ ایک ایسا فعل ہوتا ہے جو دعویٰ نبوت سے بے معارض وابستہ ہوتا ہے یین معجزہ اولإل اللہ کی کرامت اور مردود و مقہور لوگوں کے استدراج کی حد سے باہر ہوتا ہے ۔
بوصرتی (۵) قصیدہ بردہ شریف میں نبی پر اُتر نے والی وحی الہی سے متعلق بیان کرتے ہیں :
لَا تُنٗکِرِ الٗوَحٗیَ مِنٗ رُّوٕٗیَاہُ اِنَّ لَہٗ
قَلٗبًا اِذَانَامَتِ الٗعَیٗنَانِ لَمٗ یَنَمِ
نبی اکرم ﷺ کے خواب مںَ وحی الہیٰ کے آنے سے انکار مت کرو ۔کوعنکہ آپ ﷺکے قلب مبارک کی شان یہ ہے ۔کہ جب آنکھںو سو جاتی ہںل تو آپؐ کا قلب انور بدفار ہی رہتا ہے وہ نہں سوتا ۔ نبی اکرم ﷺ اور پہلے انباوءاکرام علیہم السلام کو خواب کر ذریعےسے وحی ملتی تھی کو نکہ نبی کا خواب رحمانی ہوتا ہے شطا نی نہںا ہو سکتا ۔
رومی (۶)نبوت کے مقام ومرتبہ کے بارے میں بیان کرتے ہیں کہ جو شخص اللہ کی جانب سے وحی اور خطاب پاتا ہے وہ جو کچھ کہتا ہے بالکل درست ہوتا ہے ۔اور نبی کی ہر بات و حی ِخدا ہوتی ہے نبی کا ہر قول ، فعل اور تقریر اللہ کی رضا ومنشا ء کے مطابق ہوتی ہے۔
آنکہ از حق یابد او وحی و خطاب
ہر چہ فرماید بود عین صواب
الحامدی (۷)اپنے مضمون میں امام احمد رضا ؒ کی شاعری پر تبصرہ کرتے ہوئے کہتے ہیں کی سابقہ امتوں نے اپنے نبی کو خدا کا بیٹا اورخدا کے ساتھ مماثلت کرکے گمراہ عقیدے بنائے اور شرک میں مبتلا ہو کر گمراہی کے اندھیروں میں جا گرے۔اسی طرح امت محمدی ؐمیں بھی کچھ ایسے گمراہ ادیب و شاعر آئے جنہوں نے نبی کریمؐ کو خدا کا درجہ دے دیا ۔مگر امام احمد رضا ؒ نے ان گمراہ لوگوں کو اپنے کلام سے جواب دے کر باطل عقائد کا رد کیا ہے اورنبوت کے پہلوؤں کو اپنی شاعری میں بہت حساس انداز میں بیان کیا ہے۔
کاظمی (۸) عصمت انبیاء کے حوالے سے کہتے ہیں کہ ہاں یہ ممکن ہے کہ رسالت ونبوت کے کسی کمال کی تکمیل اور اس کے ظہور کے لیے یا اللہ تعالیٰ کی کسی دوسری حکمت کے پورا ہونے کی بناء پر کسی وقتِ خاص میں نبی پرکسی صفت ِمحمود جیسے رحم و کرم ، شفقت ورافت کے حال کا غلبہ ہو جائے اور اس کے باعث تھوڑے سے وقت کے لیے نبی سے ہلکا سا عدم التفات یا نسیان طاری ہو جائے تاکہ اس حال میں کمال نبوت کی تکمیل کا ظہور ہو سکے ۔
سعیدی (۹)اللہ تعالیٰ کا نبی اس کی مخلوق میں سب سے بلند ہوتا ہے ،سالہا سال سے لوح محفوظ کا مطالعہ کرنے والے اور عرصہ دراز سے تسبیح کرنے والے فرشتوں کے سامنے جب پہلا نبی آیا تو سارے فرشتے اس کے حضور سجدے میں گر گئے اور جس مقام پر فرشتوں کے علم کی انتہا ہوتی ہے وہاں سے نبوت کے علم کی ابتداء ہوتی ہے۔
قادری (۱۰) ختم نبوت کے حوالے سے لکھتے ہیں کہ پہلی امتوں میں یہ نظام تھا کہ جب لوگ کسی نبی کی تعلیمات کو فراموش کر دیتے تو ایک نیا نبی مبعوث کر دیا جاتا جوانہیں بھولا ہوا سبق یاد دلاتا ۔لیکن امت محمدی ﷺ کا نظام اس سےمختلف ہے ۔ اس امت کی ہدایت و رہنمائی کے لیے نبی نہیں بھیجے جائیں گے بلکہ مجدد ین بھیجے جائیں گے جواصلاح احوال کا فریضہ سر انجام دیں گے ۔اور حضورﷺ آخری نبی ہیں اور آپ کے بعد کی امت میں تجدید و احیائےدین کا کام قیامت تک ائمہ و مجددین اور صلحا ء امت کریں گے ۔
جالندھری(۱۱)اپنی شاعری میں نبوت سے متعلق اشعار بیان کرتے ہیں کہ:
وہ چادر کا بچھانا اس پہ رکھنا سنگ اسود کا
یہ زندہ معجزہ قبل نبوت تھا محمدﷺکا
وہ صبحِ نور کا نظارہ وہ جبریل کا آنا
ادب سے وہ نبوت کا لباس نور پہنانا
وہ کثرت کے مقابل ایک وحدت لے کے آجانا
وہ فرمان ِخدا یینب نبوت لے کے آجانا
عبدالقیوم (۱۲) اپنے مضمون میں بیان کرتے ہیں کہ اقبال نبوت کی تعریف یہ کرتے ہیں کہ یہ شعور ِولایت کی وہ شکل ہے جس میں واردات ِاتحاد اپنی حدود سے تجاوز کر جاتی ہیں اور ان قوتوں کی پھر سے رہنمائی یا از سرِ نو تشکیل کے وسائل ڈھونڈتی ہیں جو حیات ِ اجتماعیہ کی صورت گر ہیں ،گویا انبیاء کی ذات میں زندگی کا متناہی مرکز اپنے لا متناہی اعماق میں ڈوب جاتا ہے تو اس لیے پھر ایک تازہ قوت اور سے ابھر سکے۔
چشتی (۱۳) کے نزدیک انسانیت کے مختاج ِ رسالت ہونے پر مشاہدہ انسانی بھی ایک قوی دلیل ہے اور کیا یہ زمانہ شاہد نہیں کہ حق صرف انہیں کو نصیب ہوا جو در ِرسالت سے وابستہ ہوئے جو رسالت سے جڑ گئے وہ راہ پا گئے۔ جو رسالت سے کٹے رہے وہ حق سے کٹ گئے ۔ دھرم اصنام پرست اور تو ہم پرست ہو گئے۔ در ِرسالت کے بغیر انسان کبھی بھی حق تک رسائی حاصل نہ کر سکا ۔
بخدا خدا کا یہی ہے در نہیں اور کوئی مفر مقر
جو وہاں سے ہو یہیں آ کے ہو جویہاں نہیں تو وہاں نہیں
احمد رضا (۲) حدیث کے تحت نبوت کی ایک بحث کو اپنے شعرمیں بیان کرتے ہیں کہ حضورﷺ سخت اندھیرے میں بھی اس طرح دیکھتے جیسے روشنی اور اجالے میں دیکھتے :
عرش تا فرش سب آئینہ ضمائر حاضر
بس قسم کھائے اُمی تری دانائی کی
غلام حسن (۱۴) اپنی شرح میں امام احمد رضاؒ کے شعر کی تشریح میں نبوت کے حوالے سے کہتے ہیں کہ ہمارے آقاﷺ کے کندھے ہیں یا طہارت و صفائی و ستھرائی کی کان معدن ہیں آپ پر اللہ کی کروڑوں رحمتیں ہوں ،آپ کی پشت انور پہ مہر نبوت آپ ؐکے جسم اقدس کی لطافتون پہ گواہ کے طور پر کافی ہے جو اس کا اعلان کر رہی ہے کہ جب آقاﷺ نے نبوت ورسالت کی بھاری ذمہ داری اٹھائی تو جسم نازنین کے اوپر نشان پڑ گیاہے۔
ہے دوش نبی کان صفا صل علیٰ
خاتم ہے لطافت پہ گواہ صل علیٰ
تھا بارِ نبوت جو اٹھایا شہ نے
یہ نیل نزاکت سے پڑا صل علیٰ
اقبال(۱۵) نبوت و رسالت کے حوالے سے کہتے ہیں کہ حضور اقدس ﷺ نے اس دنیا میں نئے آئین اور نئے نظام کی بنیاد رکھی۔گذشتہ قوموں کی مسند کو حضور نے الٹ کے رکھ دیا ۔حضور ﷺ نے دین کی چابی سے دنیا کا دروازہ کھولا ۔حضوراکرمﷺ جیسی شخصیت دنیا کی کسی ماں نے نہیں جنی ۔
در جہاں آئین نو آغاز کرد مسند اقوام پشیں در نورد
ہمچواد بطن ام گیتی نزاد ازکلید دیں درد نیا کشاد
اقبال(۳ )آقاﷺ کے مقام و مرتبہ اور ختم نبوت کے حوالے سے کہتے ہیں کہ دنیائے انسانیت میں سب سے حکیم و دانا شخصیت اگر کوئی ہے تو ہمارے آقاؐ کی ذات اقدس ہے جن کو اللہ تعالیٰ نے اپنا محبوب بنایا اور ساری دنیا کے لیے آپ ؐ کو عشق و محبت کا محور ومرکز بنا دیا ہے ۔ قیامت تک اگر کسی کو دینا دنیا دیکھے کو فقط ذات مصطفیٰؐ کو دیکھے اور آپؐ کی ذات ہی نگاہ عشق و مستی میں اول بھی اور آخر بھی ہے ۔
وہ دانائے سبل ، ختم الرسل، مولائے کل جس نے
غبار راہ کو بخشا فروغِ دائ سینا
نگاہ عشق و مستی میں وہی اول وہی آخر
وہی قرآں ،وہی فرقاں ، وہی یٰسیں ، وہی طہٰ!
تحقیقی استفسارات:
۱۔ امام احمد رضا ؒ کی شاعری میں مباحث نبوت سے متعلقہ کون کون سے پہلو زیر بحث لائےگئے ہیں ؟
۲۔ کیا علامہ محمداقبال ؒ کی شاعری میں نبوت سے متعلقہ مباحث موجود ہیں ؟
۳۔ امام احمد رضا ؒ اور علامہ محمداقبالؒ کی شاعری میں بیان کردہ مباحث نبوت میں مشترک اور متفرق پہلو کونسے ہیں ؟
تحقیقی خلاء :
تحقیق کے مطابق مباحث نبوت پر اور اس کی مختلف جہتوں پر نثری اور شعری ادب و تاریخ میں بہت سارا کام کیا جا چکا ہے اور مختلف جامعات میں تحقیقی مقالات بھی لکھے گئے ہیں ۔اس کے علاوہ امام احمد رضا ؒ اور علامہ محمد اقبالؒ کی شاعری پر ایم فل اور پی ایچ ڈی مقالات بھی لکھے گئے ہیں ۔مگرامام احمد رضا ؒ اور علامہ محمد اقبال ؒ کی شاعری میں اس جہت سےباقاعدہ کام نہیں ہوا۔ لہذا اس موضوع پر تحقیقی کام کر کے اس خلاء کو پورا کیا جا ئے گا۔
تحقیق کا طریقہ ِ کار :
زیر نظر مقالہ برصغیر کی دو اہم شخصیات " امام احمد رضا " اور "علامہ محمد اقبال "کی شاعری میں مباحث نبوت کے تقابلی مطالعہ پر مشتمل ہے ۔لہذا دونوں شخصیات کی شاعری میں موجود مباحث نبوت کو واضح کرنے ، مضمون پر موجود شاعری میں امتیازی و افتراقی پہلو واضح کرنے ، ان کے مشترک اور متفرق پہلوؤں کو نمایا ں کرنے کے لئے بیانی اور تقابلی طریقہ تحقیق اختیار کیا جائے گا ۔
سب سے پہلے قرآن و حدیث میں بیان کردہ نبوت سے متعلقہ بنیادی مباحث کو بیان کیا جائے گا ۔اس کےبعد نبوت پر لکھی گئی امہات کتب کا باریک بینی سےمطالعہ کرتے ہوئے ان میں موجود متعلقہ مباحث کو اجمالاًبیان کیا جائے گا ۔
بیانیہ طریقہ تحقیق پر عمل کرتے ہوئے امام احمد رضا ؒ کی شاعری کا بالا استعاب مطالعہ کیا جائے گا اور نبوت سے متعلقہ مباحث کی نشاندہی کی جائے گی۔ کاوش کر کے ممکنہ میسر شروحات ،کتب اور مقالات سے استفادہ کرکے مباحث نبوت کی بھی نشاندہی کریں گے ۔
اسی طرح علامہ محمد اقبال ؒ کی شاعری کا اور آپ کی شاعری پر لکھی شروحات ،کتب اور مقالات کا بالاستعاب مطالعہ کر کے نبوت سے متعلقہ مباحث کی نشاندہی کی جائے گی ۔
تقابلی طریقہ تحقیق پر عمل کرتے ہوئے امام احمد رضا ؒ اور علامہ محمد اقبال ؒ کی شاعری میں جو مباحث نبوت آئی ہیں ان میں مشترک اور متفرق پہلوؤں کی نشاندہی کی جائے گی ۔
لہذا اس طرح اس تحقیقی مقالہ کو پائے تکمیل تک پہنچانے کی بھرپور کاوش کی جائے گی ۔
حدود و قیود :
امام احمد رضا ؒاور علامہ محمداقبال ؒکی اسلامی شاعری بہت وسیع المفہوم ہے ۔لیکن مجوزہ تحقیقی موضوع میں صرف "مباحث نبوت"پر امام احمدرضاؒ اور علامہ محمد اقبالؒ کی شاعری میں بیان کردہ نظریات کا جائزہ لیا جائے گا اور ان کی شاعری میں بیان کردہ مباحث نبوت کا تقابلی مطالعہ کیا جائے گا ۔اسکے علاوہ دیگر مضامین شامل تحقیق نہیں ہوں گے ۔
مجوزہ ابواب :
باب اول : نبوت کی اہم مباحث کااجمالی تعارف ۔
باب دوئم : امام احمد رضا ؒ کی شاعری میں مباحث نبوت (خصائص ،شمائل اور فضائل ) کا جائزہ۔
باب سوئم : علامہ محمداقبالؒ کی شاعری میں مباحث نبوت(، خصائص،شمائل اور فضائل) کا جائزہ۔
باب چہارم: امام احمد رضا ؒ اور علامہ محمداقبالؒ کی شاعری میں مباحث نبوت کا تقابلی مطالعہ۔
ماحصل:
Chapters
| Title |
Author |
Supervisor |
Degree |
Institute |
| Title |
Author |
Supervisor |
Degree |
Institute |
| Title |
Author |
Supervisor |
Degree |
Institute |
| Title |
Author |
Supervisor |
Degree |
Institute |
Similar News
| Headline |
Date |
News Paper |
Country |
| Headline |
Date |
News Paper |
Country |
Similar Articles
| Article Title |
Authors |
Journal |
Vol Info |
Language |
| Article Title |
Authors |
Journal |
Vol Info |
Language |
Similar Article Headings
| Heading |
Article Title |
Authors |
Journal |
Vol Info |
| Heading |
Article Title |
Authors |
Journal |
Vol Info |