Search or add a thesis

Advanced Search (Beta)
Home > Development and Adsorption Study of Macro Fungus Biocomposite for Removal of Metal Pollutants

Development and Adsorption Study of Macro Fungus Biocomposite for Removal of Metal Pollutants

Thesis Info

Access Option

External Link

Author

Farooq, Farah

Program

PhD

Institute

Fatima Jinnah Women University

City

Rawalpindi

Province

Punjab

Country

Pakistan

Thesis Completing Year

2015

Thesis Completion Status

Completed

Subject

Environmental Sciences

Language

English

Link

http://prr.hec.gov.pk/jspui/bitstream/123456789/12996/1/Farah%20Farooq-Turnitin_Originality_Report_898282205.pdf

Added

2021-02-17 19:49:13

Modified

2024-03-24 20:25:49

ARI ID

1676724609919

Asian Research Index Whatsapp Chanel
Asian Research Index Whatsapp Chanel

Join our Whatsapp Channel to get regular updates.

Similar


The identification of toxic metals in Macrofungus species diverted the attention of the researchers for the development of remediation models. Mushrooms represent an important food commodity cultivated in different parts of the world. 51The present study is designed to exploit the property of metal accumulation in the chitin wall of Mushrooms (Pleurotus ostreatus) for the development of biocomposite. A series of novel composites are prepared using calcium alginate, silica and alumina separately and in combination of 10:1 with Macrofungus. Each composite is characterized through FTIR, SEM and EDX to determine the surface and bulk characteristics. The 66FTIR analysis revealed –CH, C–O–C (sugar), C= O conjugation and –NH functional groups confirming the proteinaceous nature of Macrofungus. SEM and EDX also confirm the successful preparation showing significant elemental composition of Ca, Si, and Al in respective composites. BET analysis indicated higher surface area for inorganic precursors (SiO2 and Al2O3) than organic moiety (calcium alginate). The prepared composites are applied as 64adsorbents in batch mode for the removal of three selected metals (Lead, Cadmium and Chromium) also known as cumulative poisons. For adsorption experiments, optimization of pH is also attempted. The results are encouraging showing optimum removal of 99% during contact of 45 minutes between the adsorbate and adsorbent. It is also noted that functionalized composites (FMF, FMFSi, FMFAl, FMFSiAl) show relatively less adsorption of metals likely due to stabilizing effect of inorganic precursors (Silica and alumina) and immobilization of Macrofungus by calcium alginate. The metal removal follow the sequence Cr>Cd>Pb in accordance with position of elements in the periodic table. Kinetics and isotherms were applied for each metal and each adsorbent. 49Freundlich and Temkin isotherms fitted best to the adsorption data. The study recommends that the prepared biocomposites can effectively be applied as remediation model 61for the removal of metals and other pollutants as well.
Loading...
Loading...

Similar Books

Loading...

Similar Chapters

Loading...

Similar News

Loading...

Similar Articles

Loading...

Similar Article Headings

Loading...

جوزف کونرو

جوزف کونرو


گذشتہ ماہ کا علمی حادثہ مسٹر جوزف کونرو کی موت ہے، مسٹر موصوف انگریزی کے مشہور افسانہ نگار تھے، ان کا اصلی وطن پولینڈ تھا، لیکن ۱۸۷۸؁ء میں انھوں نے مستقل طور سے برطانوی رعایاکی حیثیت سے انگلستان میں اقامت اختیار کرلی، ان کے افسانے ہر طبقہ اور ہر عمر کے لوگوں میں بہت مقبول ہوئے ہیں۔ (دسمبر ۱۹۲۴ء)

تحقیقات حدیث میں پروفیسر جوزف شاخت کی طرز تحقیق کا تنقیدی جائزہ

In general, the results of research studies conducted by Professor Joseph Schacht and his fellows on criticism of Ahadith are contradictory with the results of Muslim Scholars. Muslim Scholars, point of view is that Muhaddithin have opposed, with full power, the condemnable tries for fabrication of Ahadith. Valuable principles for the identification of authentic and unauthentic traditions were the result of the struggles done by Muhaddithin. With the help of these principles the categorization of Ahadith came in to practical. Professor Joseph Schacht argues that the material presented as Ahadith and Sunna of Prophet by Muslim scholars is the production of later times. According to his point of view, there is no authentic hadith in the bulk of traditions and if assumed that there are few authentic, they are also mixed up with unauthentic and there is no possibility of identification of authentic one. This study is a try to identify the mistakes of his research approach.

احادیث نبویہ میں تیسیر ۔اسرار وحکم

الحمد لله رب العٰلمين،خلق فقدر،ورفع فيسِّ،ولَ یجعل للی الناس فی الدين من حرج ، والصلٰوة والسلامللٰ ی رسوله اأن أمين ما خیر بين شمرين الَ اختيار شيسِّهما ما لَ يكن مش ثمً وللی آله و صحبه اجمعين ومن تبعهم باحسان الی يومالدين۔ اما بعد! موضوع کا تعارف اور ضرورت و اہمیت: اللہ رب العدت نے انسان کی تخلیق فرما کر اس کی رشد و ہدایت اور فلاح و اصلاح کے لیے انبیا اور ہر دور ? ء کومبعوث کے انساویں کی رہنمائی کے لیے دین مقرر فرمایا، جس کی لیمات ت کی روشنی میں وہ اپنی زندگی بسر کر سکیں اور دنیا و آخرت میں کامیابی و کامرانی حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ اللہ کی رضا و خوشنودی کے مستحق ٹھہریں۔ جیسے اللہ تعالیٰ نے پہلے انساویں کے لیے دین کی بنیادی چیزیں مقرر فرمائی تھیں ویسے ہی مسلماویں کے لیے بھی قرآنِ مجید کو منبعٔ رشد و ہدایت قرار دیا اور ساتھ ہی اس کی عملی تعبیر و تشریح کے لیے اپنے نبی حضرت محمدصلى الله عليه وسلم کو مبعوث فرمایا۔ اللہ رب العدت نے ان کی عملی تعبیر کو ساری انسانیت کے لیے حسنہ قرار د ٔ اسوہ یا اور اس کے مطابق زندگی بسر کرنے کی ہدایت کی۔ مسلماویں کےلیے قرآن مجید او ر سنتِ رسولصلى الله عليه وسلم ہی بنیادی چیزیں ہیں جن سے وہ رہنمائی حاصل کر سکتے ہیں اور جنہیں معیار کی کسوٹی قرار دے سکتے ہیں۔ م فطری اورعالمی دین ہےاس لیےیہ ضروری تھا کہ اس کے احکام میں لوگوں کی صفات ،احوال اور ان کے مساکن کا ? ا خیال رکھا جاتا ،اسی لئے فرائض دینیہ میں مکلفین کے حالات،انفرادی استعداد اور موقع و مناسبت کی حد درجہ رعایت رکھی گئی ہے ، کسی ل پ کا مکلف ہونا استطاعت اور قدرت سے مشروط ہے اور معاملات زندگی میں معقول ترین ،آسان ترین اور مئوثر م میں عفوودرگزر،رواداری،آسانی،نرمی اور تیسیر مسلسل دھرائے جانے ? ترین انداز اپنانے کی ہدایت کی گئی ہے۔ دین ا قہیں،اس میں سختی،تنگی،حرج ،تلخی اور قساوت قلبی سے کام لینے کی سختی سے ممانعت کی گئی ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ?والے ا ہے۔ ] يُرِيدُ اللهَُّ بِكُمُ الْ يُسَِّْ وَلَ يُرِيدُ بِكُمُ الْعُ سِّ [ ( 1 ) ’’اللہ تعالیٰ تم سے آسانی کا ارادہ رکھتا ہے اور وہ تنگی کا ارادہ نہیں رکھتا ۔‘‘ م کی صفت تیسیر کی وضاحت میں فرمایا: ? رسول اکرم صلى الله عليه وسلم نے دین ا إِنَّ الدِّينَ يُسٌِّْ، وَلَ وُا، وَاسْتَعِينُوا بِالْغَدْوَ « نْ يُشَادَّ الدِّينَ شَحَدٌ إِلََّ غَلَبَهُ، فَسَدِّدُوا وَقَارِبُوا، وَشَبْشِِ ۃ ( 1 ) البقرہ ، 2 : 185 3 » وَالرَّوْحَةِ وَشَیْ مِنَ الدُّلَْْةِ ( 1 ) ’’بے شک دین آسان ہے اور جو شخص دین میں سختی کرے گا دین اس پر غالب آجائے گا )اس کی سختی نہ چل سکے گی( پس اپنے ل پ میں پختگی اختیار کرو اور جہاں تک ممکن ہو میانہ روی اور نرمی برتو اور خوش ہو جاؤ اور صبح ،دوپہر، شام اور کچھ قدر رات کو مدد حاصل کرو۔‘‘ م میں پائی جانے والی وسعت، ? م کی توجہ دین ا ? قرآن مجید میں کئی ایک مقامات پر اہل ا آسانی، سہولت،نرمی،گنجائش،عدم حرج،قلّت تکلیف،دریج اور تیسیر کی طرف مبذول کرائی گئی اور رسول اللہصلى الله عليه وسلمکی بعثت کا گیا ہے کہ آپصلى الله عليه وسلم لوگوں کو بے جا پابندیوں اور ناروا بندشوں سے چھٹکارہ دلانے اور ان کی راہنمائی ? مقصد بھی یہ بیان سہولت ، وسعت ،آسانی اور تیسیر پر مبنی احکام کی طرف فرمانے کے لیے تشریف لاے تھے۔آپ صلى الله عليه وسلم کی اس صفت کا ذکراللہ ٰ تعال نے قرآن مجید میں ان الفاظ میں فرمایا: ]لَقَدْ جا کُمْ رَسُولٌ مِنْ شَبْفُسِكُمْ لَزِيزٌ لَلَيْ هِ ما لَنِتُّمْ حَرِيصٌ لَلَيْكُمْ بِالمُْؤْمِنِينَ رَؤُ رَحِيمٌ [ ( 2 ) ’’البتہ حقیقتمہارے پاس ایک ایسا رسول تشریف لایا ہے جو تمہاری جنس سے ہے جس کو تمہاری تکلیف کی بات دااں گزرتی ہے جو تمہاری منفعت کا خواہش مند رہتا ہے ایمان داروں کے ساتھ بڑا ہی مہربان ا ور شفیق ہے۔‘‘ گیا ہے۔ارشاد باری تعالیٰ ہے: ? سورہ الاعراف میں بھی اس صفت تذکرہ ]وَيَضَ عُ لَن هُ مْ إِصَْ هُ مْ وَاأْن غْلالَ الَّت ی کابَتْ لَلَيْ هِ مْ [ ( 3 ) ’’اور وہ ان سے ان کے بوجھ اتارتا ہے جو ان پر لدے ہوئے تھے اور وہ بندشیں کھولتا ہے جن میں وہ جکڑے ہوئے تھے۔‘‘ رسول اکرمصلى الله عليه وسلم نے خود اپنی بعثت کا مقصد یوں بیان فرمایا ہے : » إِنَّ اللهَ لََْ يَبْ عَثْنِی مُعَنِّتًا، وَلََ مُتَعَنِّتًا، وَلَكِنْ بَعَثَنِی مُعَلِّمًً مُيَسًِِّّا « ( 4 ) ’’اللہ نے مجھے سختی کرنے والا بنا کر بھیجا ہے نہ تکلیف دینے والا بنا کر بھیجا ہے،بلکہ اس نے مجھے آسانی کرنے والے معلم کی حیثیت سے مبعوث فرمایا ہے۔‘‘ رسول اکرم صلى الله عليه وسلمنہ صرف خود لوگوں کے لئے آسانی اور تیسیر کو پسند کرتے تھے بلکہ آپ صلى الله عليه وسلمجب اپنے اصحاب کؓو کسی علاقہ میں کوئی دار اہم ذمّ ی سونپتے تب بھی ان کو لوگوں کے ساتھ نرمی،آسانی اور تیسیر اختیار کرنے کی نصیحت فرماتے ( 1 ) ب الایمان ،باب الدین یسر،حدیث نمبر: ? الجامع الصحیح ، 39 ( 2 ) التوبہ، 9 : 128 ( 3 ) الاعراف 7 : 157 ( 4 ) قاالا بالنیۃ،رماحدییث: ? ب الطلاق ،باب بیان ان تخییرامراۃ لایکون ? صحیح مسلم، 1478 4 تو انہیں یہ ہدایات ? تھے۔ آپ صلى الله عليه وسلمنے جب حضرت معاذبن جبل اور حضرت ابو مو الاشعری کویمن کے لئے روانہ فرمائیں: » يَسَِِّّا وَلََ تُعَسَِِّّا، وَبَشَِِّا وَلََ تُنَفِّرَا، وَتَطَاوَلَا « ( 1 ) ’’سختیوں سے اجتناب اور آسانیاں پیدا کرنا،لوگوں کو خوشیوں کے پیغام دینا اور نفرتیں نہ پھیلانا اور ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرنا۔‘‘ اسی طرح آپ صلى الله عليه وسلم نے واام اناسس کو بھی یہی نصیحت فرمائی ہے کہ باہم آسانی اور تیسیر سے کام لیں سختی اور مشکلات پیدا کرنے سے اجتناب کریں۔ » يَسُِِّّوا وَلََ تُعَسُِِّّوا، وَسَكِّنُوا وَلََ تُنَفِّرُوا « ( 2 ) ’’تم سختی کی بجائے آسانیاں پیدا کرو اور آپس میں با ہم سکون کے ساتھ رہو اور نفرتوں سے ہر حال میں بچے رہو۔‘‘ آپ صلى الله عليه وسلم کے ہاں ہر معاملہ انسانی میں آسانی اور تیسیر کس قدر پسندیدہ تھی،سختی اور تشدد کس قدر ناگوار تھا اس کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ آپ صلى الله عليه وسلم ایسے آدمی کے لئے دعا فرمایا کرتے تھے جو خلق خدا کے لئے تیسر اور آسانی پر مبنی سلوک کرتا ہے اور جو لوگوں کے لئے نرمی اور گنجائش کے پہلو کو نظراندازکردیتا ہے اس کے لئے بدعا فرماتے۔ اللهُمَّ، مَنْ وَلِیَ مِنْ شَمْرِ شُمَّتِی شَيْئًا فَشَقَّ لَلَيْهِمْ، فَاشْقُقْ لَلَيْهِ، وَمَنْ وَلِیَ مِنْ شَمْرِ شُمَّ تِی شَيْئًا فَرَفَقَ بِِِمْ، « » فَارْفُقْ بِهِ ( 3 ) ’’اے اللہ جو میری امت کے کسی کام کا والی بنایا گیا اور اس نے اس پر سختی کی تو بھی اس پر سختی فرما اور جو کوئی میری امت کے کسی کام پر والی بنایا گیااور اس نے ان کے ساتھ نرمی کی تو بھی اس سے نرمی فرما۔‘‘ رسول اکرم صلى الله عليه وسلم کی بنیادی دار ذمّ ی اللہ تعالیٰ کے کلام کے معانی و مفاہیم کا تعین،جملات کی تفصیل،بہمات کی تبیین،مشکلات کی تفسیر،نایات کی تصریح اور اشارات کی توضیح کرناتھا۔آپ صلى الله عليه وسلم نے اپنی اس بنیادی دار ذمّ ی کو نبھاتے ہوئے ایسے انداز میں احکام الٰہی کی تعبیر و تشریح فرمائی کہ مسلمان احکام الٰہی پر ل پ را ا ہونے میں تنگی اور حرج میں مبتلا نہ بلکہ ہر جگہ ان کے لئے تیسیر ? ہوں، اسی لئے آپ صلى الله عليه وسلمنے مسلماویں کے لئے کسی بھی جگہ آسانی اور تیسیر کا دروازہ بند نہیں م میں تشدد،تعصب،قساوت قلبی،سختی اور حرج پیدا کرنے والے نظریات اور ? ، تاکہ دین ا ? اور آسانی کے پہلوں کواجادا رو یوں کے لئے کوئی جگہ باقی نہ رہے۔ ( 1 ) ب الادب، باب قول النبی یسروا ولاتعسروا،رماحدییث: ? الجامع الصحیح، 6124 ( 2 ) ب الادب، باب قول النبی یسروا ولاتعسروا،رماحدییث: ? الجامع الصحیح، 6125 ( 3 ) ب الامارۃ،باب فضیلۃالامیر،رماحدییث: ? صحیح مسلم، 1828 5 موجودہ دور میں مسلماویں کے مزاج میں نفلی ا ت اور د ب ح ست م عبادات، ینی و دنیاوی فرائض کی ادائیگی میں بےجا سختی اور م کی آسانی اور تیسیر کے ? تعصب کے بڑھتے ہوئے رجحان کے پیشِ نظر، ضرورت اس امر کی تھی کہ ایسے حالات میں دین ا جائے جس کی روشنی میں تعصب،فرقہ واریت،تشدد،انتہا پسندی اور بے جاسختی پر مبنی رجحانات ،نظریات اور ? پہلوکو اجادا رو یوں کی صحیح سمت کی طرف راہنمائی کی جائے،اسی کے پیش نظر مقالہ نگار نے’’ احادیثِ نبویہ میں تیسیر۔ اسرار و حکم‘‘کے م کے تیسیر ? تاکہ ایسے افراد جو دین ا ? میہ کے دوسرے بڑے مآخذ حدیث رسول صلى الله عليه وسلم کا انتخاب ? عنوان سےشریعت ا اور آسانی کے پہلوں کو نظر انداز کرتے ہوئےویافل اورمستحبات میں اس قدر سختی سے کام لیتے ہیں کہ اپنے اور دیگرافرادکے لئے کئی ایک مشکلات اور پریشانیاں جنم دیتے ہیں وہ ان فرامین کی روشنی میں اپنے رو یوں ،رجحانات اور نظریات میں نرمی اور آسانی پیدا کرتے ہوئے راہ اعتدال کو اختیار کر سکیں۔ ? احادیث نبویہ میں تیسیر کے پہلوں کو روشن کرنے کے لیے حدیث کی بنیادی کتا سے آپ صلى الله عليه وسلم کے فرامین کا انتخاب گیاہے اور تیسیر پر مبنی احادیث کی تشریح و توضیح سلف صالحین کے نقطہ نظر کی روشنی میں بیان کرنے کے لئے شروحاتِ احادیث گیا ہے ۔ ? میں سے امہات الکتا کا سہارا مقالہ ذہ پانچ ابواب میں ٰ ٰ ہ منقسم ہے۔ گیا ہےاور تیسیر کی تائید میں قرآن مجید اور احادیثِ نبویہ سے ? پہلے باب میں تیسیر اوراسرار و حکم کا معنی ومفہوم بیان دلائل بھی ذکر کئے گئے ہیں۔ دوسرے باب میں تیسیر نبویصلى الله عليه وسلمکی بنیادیں اور اسالیا کا ذکر کرنے کے ساتھ ساتھ آپ صلى الله عليه وسلم کی صفت تیسیر کو اجادا گیا ہے۔ ? کرنے کے لئے بائبل دس س سے بھی موازنہ پیش تیسرے باب میں طہارت کے ول ل،فرض اور نفل عبادات میں آپ صلى الله عليه وسلم کی اختیار کردہ نرمی،آسانی اور سہولت کی وضاحت کی گئی ہے۔ گیا ہے۔ ? چوتھے باب میں اصلاح معاشرہ اور دوات دین میں آپ صلى الله عليه وسلم کی آسانی اور تیسیر پر مبنی ہدایات کا جائزہ پانچویں باب میں امور جہاد اور حدود و تعریرات کے بارے میں فرامین نبوی صلى الله عليه وسلم کے اسرار و حکم کی وضاحت کی گئی ہے۔ مقالہ کے آخر میں خلاصہ بحث اور سفارشات پیش کی گئی ہیں اور مصادر ومراجع کی فہرست مرتب کر دی گئی ہے۔ م کی جو صحیح ترجمانی ہو اس کے لئے دلوں میں قبولیت کی صلاحیت عطا فرمائے ? رب کریم سے التجا ہے کہ اس مقالہ میں ا ادا اس میں کوئی کوتاہی ہو تو اس سے پہنچنے والے نقصان کو بے اثر کردے ۔آمين يارب العالمين۔" xml:lang="en_US