Adnan Adil
PhD
University of the Punjab
Lahore
Punjab
Pakistan
2018
Completed
Sociology
English
http://prr.hec.gov.pk/jspui/bitstream/123456789/10530/1/Adnan%20Adil_Sociology_2018_UoPunjab_PRR.pdf
2021-02-17 19:49:13
2024-03-24 20:25:49
1676724806060
مولانا ابوالکلام آزادؔ
بالآخر اس مسیحا نفس نے بھی جان جاں آفریں کے سپرد کردی جو نصف صدی تک اپنے انفاس کرم سے مردہ دلوں میں زندگی کی روح پھونکتا رہا، وہ روشن ضمیر اٹھ گیا جو اپنے نور بصیرت سے تاریک دماغوں کو منور کرتا رہا، کاروان ملت کا وہ حدی خواں رخصت ہوگیا جو اپنی ہدایت و رہنمائی سے گم کردہ راہوں کو راہ راست دکھلاتا رہا، وہ شمع فروزاں خاموش ہوگئی جس کی روشنی سے علم معرفت کا ہرگوشہ منور تھا، ابوالکلام کی وفات تنہا ہندوستان کا نہیں بلکہ پوری دنیائے اسلام کا حادثہ ہے اور اس حادثہ پر جتنا ماتم بھی کیا جائے کم ہے۔
آسماں راحق بودگر خوں ببارد برز میں
ایسی جلیل القدر اور عہد آفریں شخصیتیں مدتوں میں پیدا ہوتی ہیں، جو افکار و تصورات کی دنیا اور قوموں و ملتوں کی زندگی میں انقلاب پیدا کردیتی اور تاریخ کا نیا دور شروع کرتی ہیں اور ترقی و تعمیر کی ہر راہ میں اپنے نقشِ قدم رہنمائی کے لئے چھوڑ جاتی ہیں، حق یہ ہے کہ مولانا کی وفات پر ان کی زبان سے اقبال کا یہ قطعہ آج پھر دہرایا جائے۔
سرور رفتہ باز آید کہ نہ آید
نسیم از حجاز آید کہ نہ آید
سرآمد روزگار ایں فقیرے
وگر دانائے راز آید کہ نہ آید
ان میں فطری عظمت تھی، وہ فلسفیانہ فکر مجتہدانہ دماغ اور مجاہدانہ جوش عمل رکھتے تھے اور اپنے گوناگوں کمالات کے اعتبار سے تنہا ایک عالم تھے، عالم و فن کے امام و مجتہد بھی تھی اور دانائے راز حکیم مفکر بھی، میدان سیاست کے مدبر بھی تھے اور عرصہ جہاد کے شہسوار بھی، سحرطراز ادیب بھی تھے اور جادو بیان خطیب بھی، ذہانت، فہم و فراست، فکر و تدبر کی گہرائی، دیدہ وری و نکتہ رسی میں ان کا کوئی معاصر ان...