Shahzad, Muhammad
PhD
Government College University
Lahore
Punjab
Pakistan
2017
Completed
Zoology
English
http://prr.hec.gov.pk/jspui/bitstream/123456789/14195/1/Muhammad_Shahzad_HSR_2017_Zoology_GCU_Lahore.pdf
2021-02-17 19:49:13
2024-03-24 20:25:49
1676725842667
وصال مبارک
آنحضرتؐ کی تاریخ وفات میں اختلاف پایا جاتا ہے البتہ جن امور پر علماء کا اتفاق ہے ۔ وہ یہ ہیں۔ اول سال وفات ۱۱ ھ ہے۔ دوم مہینہ ربیع الاول کا تھا۔ سوم یکم سے ۱۲ ربیع الاول تک کوئی تاریخ تھی۔ چہارم دو شنبہ کا دن تھا۔ اس سلسلہ میں مولانا شبلی ( سیرت النبی۔ج۲۔ ص۔۱۱۲ ) حاشیہ لکھتے ہیں کہ ارباب سیّر کے ہاں تین روایتیں ہیں یکم ربیع الاول‘ دوم اور ۱۲ ربیع الاول۔ ان تینوں روایتوں میں باہم ترجیح دینے کے اصول روایت و درایت دونوں سے کام لینا ہے اور روایت دوم ربیع الاول کی‘ ہشام بن محمد سائب کلبی اور ابو مخنف کے واسطے سے مروی ہے۔ اس روایت کو اکثر قدیم مورخوں ( مثلاََ یعقوبی و مسعودی وغیرہ) نے قبول کیا ہے لیکن محدثین کے نزدیک یہ دونوں مشہور دروغ گو اور غیر معتبر ہیں۔ یہ روایت واقدی سے بھی ابن سعد و طبری نے نقل کی ہے( جزء وفات) لیکن واقدی کی مشہور ترین روایت جس کو اس نے متعدد اشخاص سے نقل کیا ہے وہ ۱۲ ربیع الاول کی ہے۔ البتہ بیہقی نے دلائل میں مسند صحیح سلیمان التیمی سے دوم ربیع الاول کی روایت نقل کی ہے( نور النبراس ابن سید الناس‘ وفات) لیکن یکم ربیع الاول کی روایت ثقہ ترین ارباب سیر موسیٰ بن عقبہ سے اور مشہور محدث امام لیث مصری سے مروی ہے۔ امام سہیلی نے روض الانف میں اسی روایت کو اقرب الی الحق لکھا ہے اور سب سے پہلے امام مذکور ہی نے روایتاََ اس نکتہ کو دریافت کیا کہ ۱۲ ربیع الاول کی روایت قطعاََ ناقابل تسلیم ہے کیوں کہ وہ باتیں یقینی طور پر ثابت ہیں‘ روز وفات دو شنبہ کا دن تھا۔ اس سے تقریباََ تین مہینے پہلے ذوالحجہ ۱۰ ھ روز جمعہ سے ۱۲...