Shahzad, Muhammad Umair
PhD
COMSATS University Islamabad
Islamabad
Islamabad.
Pakistan
2018
Completed
Mathemaics
English
http://prr.hec.gov.pk/jspui/bitstream/123456789/10426/1/M%20Umair%20Shahzad_Maths_2018_Comsats_PRR.pdf
2021-02-17 19:49:13
2024-03-24 20:25:49
1676725930018
مولانا محمد یوسف بنوری
۱۹۲۷ء کا زمانہ تھا، میں اس وقت ندوہ میں پڑھتا تھا، درس کے دوران اور بحث و تحقیق کے سلسلہ میں مولانا انور شاہ صاحب کشمیریؒ کا تذکرہ ہوتا تھا، ہمارے استاد مولانا حیدر حسن خاں صاحب شاہ صاحب سے بخوبی واقف تھے، اُن کی مجلس میں شاہ صاحب مرحوم کی وسعت علم، بے نظیر حافظہ، ندرتِ فکر، اور دقت نظر کا ذکر آتا تھا، شاہ صاحب کے بعض شاگرد بھی کبھی کبھی آجاتے اور اپنے استاد کے علم و کمال کا والہانہ ذکر کرتے، گرمیوں کی چھٹی میں مولانا سیدطلحہ پروفیسر اورینٹل کالج لاہور لکھنؤ آتے، مولانا حیدر حسن خاں صاحب مرحوم اُن کے شفیق استاد تھے، ٹونک اُن کا وطن تھا، اس طرح تلمذ کے ساتھ وطن کی مشارکت بھی اُن کو ندوہ لاتی، اور بعض اوقات کئی کئی دن مولانا حیدر حسن خاں کے ہاں ان کا قیام رہتا، مولانا طلحہ کی عقیدت اور مولانا حیدر حسن خاں کی شفقت قابل دید ہوتی۔
مولانا سید طلحہ صاحب نے مولانا انور شاہ صاحبؒ کو قریب سے دیکھا تھا، اور ان کے حلقہ درس میں کئی بار بیٹھے تھے، اُن کی مخصوص صحبتوں میں بھی شریک ہوئے تھے، علوم اسلامیہ پر خود اُن کی اچھی نظر تھی، خصوصاً تفسیر حدیث، اور رجال کا بہت اچھا مطالعہ تھا، حافظہ بھی غضب کا پایا تھا، لیکن بایں ہمہ وہ شاہ صاحب سے بہت زیادہ متاثر تھے، اور ان کی وسعت نظر، حفظ و اتقان، مہارت علوم، اور مجہتدانہ صلاحیت کے بیحد معترف تھے، ان کا تذکرہ بڑے کیف و وجد کے ساتھ کرتے، کہا کرتے تھے، کہ اگر میں نے مولانا انور شاہ صاحب کو نہ دیکھا ہوتا، اور اُن کے حافظے کا ذاتی تجربہ نہ ہوتا، تو مجھے ان رواتیوں کو تسلیم کرنے میں تامل ہوتا جو کتابوں میں سلف کے حافظے کے بارے...