Pervaiz, Ansar
PhD
University of the Punjab
Lahore
Punjab
Pakistan
2015
Completed
Chemistry
English
http://prr.hec.gov.pk/jspui/bitstream/123456789/13052/1/Ansar_Pervaiz_Chemistry_HSR_2015_UoP_Lahore_25.10.2016.pdf
2021-02-17 19:49:13
2024-03-24 20:25:49
1676726768313
مولانا آزاد سبحانی
افسوس ہے پچھلے دنوں مولانا آزاد سبحانی کا۷۵ برس کی عمر میں گورکھ پور میں انتقال ہوگیا۔مرحوم کااصل نام عبدالقادر اوروطن سکندر پور ضلع بَلیاتھا۔ادھر ایک مدت سے گمنامی کی زندگی بسر کررہے تھے۔ورنہ تحریکِ خلافت کے زمانہ میں پورے ہندوستان میں ان کی شہرت کاطوطی بولتا تھا۔فلسفہ والٰہیات کے فاضل تھے۔ خطابت وتقریرمیں بعض حیثیتوں سے اپنا جواب نہیں رکھتے تھے۔ شاعر بھی تھے۔مرحوم کی ایک غزل بچپن میں کبھی پڑھی تھی جواب تک یاد ہے:
پیام آیا ہے پیمانِ جفا کا
یجہ کھل گیا جوشِ وفا کا
نِکل آؤ ذرا پردہ سے باہر
عقیدہ مٹ رہا ہے اب خدا کا
مزاجِ لااُبالی اور جوانی
خدا حافظ ہے ناموسِ حیا کا
خدا پر چھوڑ دو انجامِ کشتی
قدم کیوں درمیاں ہو ناخدا کا
حدیثِ ضبط پروانہ ہے بے وقت
زمانہ ہے فغانِ برمَلا کا
ترا آزادؔ پھر پابندِ غم ہے
ہ پھر محتاج ہے لطف و عطا کا
لیکن افسوس ہے اپنی صلاحیتوں اورکمالات سے اسلام اور مسلمانوں کو جو فائدہ پہنچا سکتے تھے اپنی طبیعت کے عدم استقلال اور تلون کی وجہ سے نہ پہنچا سکے۔ بحیثیت مجموعی بڑی خوبیوں کے انسان تھے۔الّٰلھم اغفرلہ وارحمہ ۔
[اگست ۱۹۵۷ء]