Bashir, Mahwish
PhD
University of the Punjab
Lahore
Punjab
Pakistan
2017
Completed
Microelectronics
English
http://prr.hec.gov.pk/jspui/bitstream/123456789/9555/1/Mahwish_Bashir_Microelectronics_Nanotechnology_2017_UoP_Punjab_11.09.2018.pdf
2021-02-17 19:49:13
2024-03-24 20:25:49
1676727231980
مولانا فضل الحسن حسرتؔ موہانی
شاید جہاں سے حسرتِ دیوانہ چل بسا
ہاں ہاں جب بھی تو چشمِ جنون اشکبار ہے
بالآخر کئی مہینہ کی موت و حیات کی کشمکش کے بعد ہمارے قافلہ آزادی کا پہلا حدی خوان اور میرکاروان بھی کوچ کرگیا اور گلستانِ تغزل کا بلبلِ نغمہ سنج ہمیشہ کے لیے خاموش ہوگیا، یعنی گذشتہ ۱۳؍ مئی کو سیدالاحرار مولانا فضل الحسن حسرت موہانی نے اس دارِ فانی کو الوداع کہا کلُّ مَنْ عَلَیھْاَ فَانٍ ویبقی وجہ رَبِّکَ ذوالجلال وَالاکرام۔[الرحمن:۲۶۔۲۷]
مولانا حسرت کی ذات ستودہ صفات مجموعہ اضداد و کمالات تھی، وہ ملک و وطن کے جانباز مجاہد اور شاعرِ رنگین نوا بھی، انقلابی سوشلسٹ بھی تھے اور صاحبِ و جدوحال صوفی بھی، بوریہ نشینِ فقرومسکنت بھی اور مسندنشینِ غروتمکنت بھی انہوں نے اس زمانہ میں انگریزوں کی مخالفت کی صدا بلند کی ، جب اسکی پاداش دارورسن تھی، اس زمانہ میں آزادی کا صور پھونکا جب کانگریس بھی اس نام سے گھبراتی تھی اور بڑے بڑے محبِ وطن آزادی کے کھلونوں میں الجھے ہوئے تھے، اور اس زمانہ میں قوم و ملک کے لیے قید و بند کی مصیبتیں جھیلیں جب جیل سیاسی تفریح گاہ نہیں بلکہ حقیقۃً قید محن تھے، انہوں نے اس راہ میں جو قربانیاں کیں اور جتنے مصائب اٹھائے اسکی مثال اس زمانہ کے کسی لیڈر کی زندگی میں مشکل ہی سے مل سکتی ہے اور موجودہ مدعیانِ آزادی کو توآزادی کا شعور و احساس بھی نہیں تھا، بلکہ حق یہ ہے کہ گاندھی جی بھی ایک عرصے تک اس راہ میں ان سے بہت پیچھے رہے، حسرت کایہ دعوی اولیت بالکل صحیح ہے۔
تو نے کی حسرت عیاں تہذیبِ رسمِ عاشقی
اس سے پہلے اعتبارِ شانِ رسوائی نہ تھا
وہ اخلاص و صداقت حق گوئی و حق پرستی اور جرات و بے باکی کے جس درجہ پر تھے،...