Iftikhar, Umer
PhD
National Defence University
Islamabad
Islamabad
Pakistan
2016
Completed
Applied Sciences
English
http://prr.hec.gov.pk/jspui/bitstream/123456789/9027/1/umeriftikhar%20thesis%20final%20submission%20after%20Public%20defence%20fo.pdf
2021-02-17 19:49:13
2024-03-24 20:25:49
1676727573026
شیخ الحدیث مولانا عبیداﷲ رحمانی
شیخ الحدیث مولانا ابوالحسن عبیداﷲ رحمانی ۵؍ جنوری کو رحلت فرماگئے، اناﷲ وانا الیہ راجعون۔ ان کے نام سے میں بچپن ہی میں آشنا ہوگیا تھا، میرے والد مسلکاً اہل حدیث ہیں، وہ جریدۂ اہل حدیث (امرتسر) اور رسالہ محدث اور اس مسلک کے بعض دوسرے رسالوں کے خریدار تھے، محدث مولانا نذیر احمد رحمانیؒ کی ادارت میں دارالحدیث رحمانیہ دہلی سے شایع ہوتا تھا، اس میں فتاویٰ اور مضامین مولانا عبید اﷲ رحمانی کے بھی برابر چھپتے تھے، میں ۱۹۴۷ء میں پرائمری درجات میں پڑھتا تھا، اس وقت ’’محدث‘‘ میری سمجھ میں کیا آتا؟ تاہم اسے پڑھنے کی کوشش ضرور کرتا، ایک روز والد صاحب نے اسے الٹتے پلٹتے دیکھا تو فرمایا کہ ’’میں تمھیں اسی مدرسہ میں پڑھنے کے لیے بھیجوں گا جہاں سے ’’محدث‘‘ شایع ہوتا ہے‘‘۔ مگر افسوس
آں قدح بشکست و آں ساقی نماند
جس سال میں مدرستہ الاصلاح کے درجہ چہارم عربی میں پڑھتا تھا اس سال میرے درجہ میں ایک نئے طالب علم داخل ہوئے جن کی طرف ہمارے استاد مولانا اختر احسن اصلاحی مرحوم بڑا اعتنا کرتے تھے، جب یہ کسی تعطیل کے بعد اپنے گھر سے مدرسہ آتے تو مولانا ان کے والد کی خیریت ضرور دریافت فرماتے، اس سے ظاہر ہوتا تھا کہ وہ ان کا بڑا احترام کرتے تھے، اس کی وجہ سے میرے دل میں بھی ان کے والد کی عزت و عظمت کا نقش ثبت ہوگیا تھا۔ ہمارے یہ نئے رفیقِ درس مولانا عبدالرحمن مبارکپوری تھے اور ان کے والد محترم کا نام شیخ الحدیث مولانا عبید اﷲ رحمانی تھا جو خود بہت ممتاز عالم اور سیرت البخاری کے مصنف مولانا عبدالسلام مبارکپوریؒ کے صاحبزادے اور ترمذی شریف کی مشہور و مقبول شرح تحفۃ الاحوذی کے مصنف مولانا عبدالرحمن مبارکپوری نوراﷲ مرقدہٰ کے خاص تربیت یافتہ تھے، وکفیٰ...