Khan, Muhammad Asif
PhD
National University of Computer and Emerging Sciences
Islamabad
Islamabad
Pakistan
2019
Completed
Computer Science
English
http://prr.hec.gov.pk/jspui/bitstream/123456789/10309/1/Asif%20Khan_CS_FAST.pdf
2021-02-17 19:49:13
2024-03-24 20:25:49
1676727685557
فرنگی محلی، عبدالباری، مولانا
فرنگی محل کی آخری شمع بجھ گئی!
آہ! مولانا عبدالباری!
وَمَا کَان قَیْس’‘ ھَلْکُہٗ ھَلْکُ وَاحِدٍ
قیس کا مرنا صرف ایک آدمی کا مرنا نہیں ہے
وَلٰکِنَّہُ بُنْیَانُ قَوْمٍ تَھَدَّمَا
بلکہ پوری قوم کی بنیاد کا گر جانا ہے۔
دریغا! کہ آج قلم کو اس مجسمۂ علم و اخلاص کا ماتم کرنا ہے جس کے وصف و مدح کا فرض اس کو بارہا ادا کرنا پڑا ہے، دارالعلم و العمل فرنگی محل کی کہنہ عمارتوں میں فضل و کمال، ایمان و معرفت اور زہد و ورع کی جو آخری شمع جل رہی تھی وہ ۱۹، ۲۰ کی درمیانی شب میں ہمیشہ کے لئے بجھ گئی۔
فرنگی محل کے متاخرین میں حضرت استاذ استاذی مولانا عبدالحئی کے بعد مولانا عبدالباری کی ذات نمایاں ہوئی تھی، جو بزرگ اجداد کی بہت سی روایایت کی حامل تھی، ارشاد و ہدایت، وعظ و نصیحت، درس و تدریس، درس و تدریس، تلاش و مطالعہ، تحریر و تالیف ان کے روزانہ مشاغل تھے، ان دینی و علمی مناقب کے ساتھ دین و ملت کی راہ میں ان کا جان فروشانہ جذبہ اور مجاہدانہ اغلاص ہمرنگ شہدا تھا۔
ذاتی اخلاق، جو دوسخا، تواضع و انکسار، علم کی عزت، صداقت، حق گوئی ان کے اوصاف گراں مایہ تھے، وہ بے کسوں کے ملجا، مسافروں کے ماویٰ اور تنگدستوں کے دستگیر تھے، عبادت گزار، شب زندہ دار اور حق کے طلبگار تھے۔ ہندوستان میں ان کی ذات ذی اقتدار علماء کی حیثیت سے اس وقت فرد تھی، جدید تعلیم یافتوں کی سیاسی جدوجہد کو مذہبی تحریک بنادینا یقینا انہیں کا کارنامہ شمار کیا جائے گا۔ اس لئے ان کی یہ غیر متوقع موت صرف فرنگی محل کا نہیں بلکہ اسلام کا سانحہ ہے اور بنابریں ان کی جواں مرگی ہمیشہ کے لئے تاریخ اسلام کا ایک اندوہناک واقعہ شمار...