Muhammad Ali
PhD
University of Engineering and Technology
Taxila
Punjab
Pakistan
2015
Completed
Electrical Engineering
English
http://prr.hec.gov.pk/jspui/bitstream/123456789/13276/1/4.%20Final%20Thesis%20Muhammad%20Ali%20%2809-PhD-EE-38%29.pdf
2021-02-17 19:49:13
2024-03-24 20:25:49
1676727781574
مولانا عبدالباری ندوی
افسوس ہے مولانا عبدالباری ندوی کاگزشتہ مہینہ ایک طویل علالت کے بعد ۸۲برس کی عمر میں ان کے وطن لکھنؤ میں انتقال ہوگیا۔ مولانا کے نہایت ذہین اور طباع ہونے کی دلیل اس سے زیادہ اورکیاہوسکتی ہے کہ ان کی اصل تعلیم قدیم طریقہ کے مطابق عربی اورفارسی کی تھی اور انگریزی غالباً ہائی اسکول تک پڑھی تھی لیکن اپنے ذاتی مطالعہ اورشوق سے انھوں نے انگریزی میں اتنی استعداد بہم پہنچائی کہ اولاً فلسفۂ یورپ اورثانیاًسائنس کا مطالعہ کرسکیں۔فلسفہ سے انھیں خاص مناسبت تھی، چنانچہ اس میں ایساکمال حاصل کیا کہ برکلےؔ،برگسانؔ اورڈیوڈ ہیوم پر انھوں نے کتابیں لکھیں اور ان کی بعض کتابوں کا اردو میں ترجمہ کیا اورنہ صرف یہ بلکہ عثمانیہ یونیورسٹی میں پہلے فلسفہ کے لیکچرر اورپھراس کے ریڈر مقرر ہوئے۔ اسی زمانہ میں سیرت النبیؐ مصنفہ مولانا سید سلیمان ندوی کی جلدسوئم کے قدیم ایڈیشن میں مرحوم نے معجزات پرجو ایک باب لکھا تھا وہ زبان وبیان اوراستدلال و استنتاج کے اعتبار سے ایک نہایت اہم مقالہ کی حیثیت رکھتاتھا۔
طبع سلیم اگر رہنما نہ توفرط ذہانت اورفلسفہ کے ساتھ انہماک وتوغل بسا اوقات گمراہی کا سبب ہوجاتے ہیں، چنانچہ مرحوم کے ساتھ یہی ہوا، زندقہ والحاد کا شکار ہوگئے۔ ایک مدت کے بعد جب مولانا تھانوی سے بیعت ہوئے تو فلسفہ کا ردعمل اس شکل میں ہوا کہ مذہب کارہبانی تصور غالب آگیا، غرض کہ وہ زمانہ میں ع
اے روشنیٔ طبع توبرمن بلاشُدی
کامصداق رہے۔عملاً بڑے صالح،نیک،متقی اورپرہیز گار،زاہد وعابد، شب زندہ دار اوراخلاقی اعتبارسے بڑے شگفتہ طبع،بذلہ سنج وملنسار تھے۔مولانا شبلی کی تعلیم و تربیت نے اکابرعلماء وفضلا اورنامور ارباب قلم کی جو عظیم نسل پیداکی تھی، مولانا اس کی آخری یادگار تھے۔ ان کی آخری تصنیف جوبڑی معرکۃ الآرا ہے ’’مذہب و سائنس‘‘ ہے۔اﷲ تعالیٰ لغزشوں اورخطاؤں کومعاف فرمادے اورانھیں مغفرت و بخشش کی...