Shah, Syed Anwar Ali
MEd
Aga Khan University
Private
Karachi
Sindh
Pakistan
2013
Completed
Education
English
2021-02-17 19:49:13
2024-03-24 20:25:49
1676727916700
وصیتِ علم و عمل
وجود ِ انسانی کے ارتقا کی تاریخ کو نظر ِ غائر سے دیکھا جائے تو اس کی تمام تر ترقی ’’ علم ــ‘‘ کی مرہون منت ہے۔علم ہی وہ اکائی ہے جس میں تہذیب و تمدن اور تربیت کے سوتے پھوٹتے دکھائی دیتے ہیں۔علم کی خصوصیت کی وجہ سے انسان اشرف المخلوقات ہے اس کے سبب سے اسے فرشتوں پر فضیلت ملی اور اسی کی بدولت خلافت کا تاج سر پرسجا۔حد تو یہ ہے کہ پہلی وحی کا آغاز ہوا۔ارشاد ربانی ہے ترجمہ:۔ ’’اپنے پروردگار کے نام سے پڑھ جس نے انسان کو جمے ہوئے خون سے پیدا کیا‘‘۔یہ بھی ارشاد ر بانی سنتے چلیے ۔ ترجمہ:۔’’ اللہ تم میں سے ایمان والوں اور علم والوں کے درجات بلند فرماتا ہے‘‘۔قرآن کریم میں ہی اللہ پاک نے اپنے نبی مکرم ﷺ کو یہ دعا عطا فرمائی ۔ترجمہ:۔ ’’کہو ،اے میرے رب میرے علم میں اضافہ فرما‘‘۔ حدیث شریف میں آتا ہے کہ ’’ علم حاصل کرناہر مسلمان (مرد اور عورت)پر فرض ہے‘‘ یہی وہ علم ہے جس کی افضلیت کے پیش نظر حضرت علی کرم اللہ وجہ فرماتے ہیں’’ ہم اللہ تعالیٰ کی اس تقسیم پر راضی ہیں کہ اس نے ہمیں علم عطا کیا اور جاہلوں کو دولت دی کیوں کہ دولت تو عنقریب فنا ہوجائے گی اور علم کو زوال نہیں‘‘۔
تاریخ انسانی میں ایک خواہش جو اپنے تمام تر مدارج سمیت جھلک رہی ہے وہ یہ ہے کہ ہر شخص اپنی جدا گانہ شناخت اور منفرد پہچان کا متمنی ہے اور اس خواہش کی تکمیل کے لیے مثبت اعمال و افعال بروئے کار لا کر ہی ازلی و ابدی پہچان تک رسائی حاصل کر لینا اصل شناخت اور پہچان ہے ۔اہل علم جانتے ہیں کہ یہ اسی وقت ممکن ہے جب علم کواوڑھنا بچھونابنا لیا جائے اور فضل باری تعالیٰ...