Etabale, Mbayah
Pathology (East Africa)
MMed
Aga Khan University
Private
Karachi
Sindh
Pakistan
2014
Completed
Medicine
English
2021-02-17 19:49:13
2024-03-24 20:25:49
1676728071126
حدود سے مراد اللہ کی حدود ہیں جن میں مداخلت اللہ کی سلطنت میں مداخلت ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے انسانوں کو لا تعداد امور میں اپنی عقل استعمال کرنے کی اجازت دی ہے ۔ بےشمار ناپسندیدہ افعال اور جرائم ایسے ہیں جن کی سزا قاضی یا حاکم کی صوابدید پر چھوڑ دی گئی اور یوں شخصی آزادی کا اہتمام کیا گیا، لیکن کچھ افعال کو حرام قرار دینے کے بعد ان کی سزا اور اس کے متعلقات کے لیے حد کی اصطلاح خود اللہ تعالیٰ نے وضع کی ۔ زنا ، قذف ، خمر ، سرقہ، حرابہ، ارتداد اور بغی حرام ہیں اور ان کی سزائیں بھی اللہ تعالیٰ نے خود مقرر فرما دی ہیں۔ اس سے بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک ان افعال پر سزائیں کس قدر اہم ہیں ، جیسا کہ سورۃ البقرہ میں اللہ تعالیٰ تنبیہ فرما رہے ہیں
﴿تِلْكَ حُدُودُ اللَّهِ فَلَا تَعْتَدُوهَا وَمَنْ يَتَعَدَّ حُدُودَ اللَّهِ فَأُولَئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ۔ ﴾30
"یہ اللہ کی مقرر کردہ حدود ہیں ، ان سے تجاوز نہ کرو اور جو لوگ حدود اللہ سے تجاوز کریں، وہی ظالم ہیں۔ "
آپ ﷺ نے رحمت للعالمین اور امت پر شفیق ہونے کے باوجود حدود کے معاملے میں یوں تنبیہ فرمائی
"أَلاَ وَإِنَّ لِكُلِّ مَلِكٍ حِمًى أَلاَ وَإِنَّ حِمَى اللَّهِ مَحَارِمُهُ۔ "31
"خبردار ! ہر بادشاہ کی ( کوئی نہ کوئی) چراگاہ ہوتی ہے اور ( یاد رکھو) اللہ کی چراگاہ اس کے محارم ہیں۔ "
لفظ "حمی" عربی ادب میں اپنے مجازی معنوں میں اگرچہ "چراگاہ "کے لیے استعمال ہوتا ہے لیکن فی الاصل اس کا صحیح ترین معنی "علاقہ ممنوعہ "ہے ۔ یہ علاقہ ممنوعہ اللہ تعالیٰ کی خاص سلطنت کی حدود بھی ہو سکتا ہے ، یہ اس کی خلوت گاہ بھی ہو سکتا ہے اور اس کے...