Search or add a thesis

Advanced Search (Beta)
Home > اردو افسانے میں اسلوب اور تکنیک کے تجربات

اردو افسانے میں اسلوب اور تکنیک کے تجربات

Thesis Info

Author

فوزیہ اسلم

Department

Department of Urdu

Program

PhD

Institute

National University of Modern Languages

Institute Type

Public

City

Islamabad

Province

Islamabad

Country

Pakistan

Thesis Completing Year

2006

Subject

Urdu Language

Language

Urdu

Added

2021-02-17 19:49:13

Modified

2024-03-24 20:25:49

ARI ID

1676728810177

Asian Research Index Whatsapp Chanel
Asian Research Index Whatsapp Chanel

Join our Whatsapp Channel to get regular updates.

Similar


اردو افسانے میں اسلوب اور تکنیک کے تجربات مقالے کو چھے ابواب میں تقسیم کیا ہے جن کی تفصیل یہ ہے : پہلا باب افسانے میں اسلوب اور تکنیک کی اہمیت کے بارے میں ہے۔ اس باب کے آغاز میں افسانے کی فنی مبادیات کا جائزہ لیا گیا ہے۔ اس صنف نے مغرب میں جنم لیا۔ اس لیے اس کے اصول بھی وہیں مرتب کیے گئے۔ لیکن اس صنف کی اردو میں آمد تک ہیئت کے اعتبار سے کئی تبدیلیاں آئیں۔ اسلوب اور تکنیک کے کئی تجربات ہوئے۔ اس باب میں ان باتوں کا جائزہ لیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں تکنیک اور اسلوب کے فنی مسائل پر بحث کی گئی ہے اور مغرب میں افسانہ نگاری کی روایت اور اس روایت کی بدلتی ہوئی صورتوں کو موضوع بنایا گیا ہے۔ دوسرے باب کا تعلق اردو افسانے کے دورِ اولین سے ہے۔ پریم چند اور سجاد حیدر یلدرم ہمارے دو ایسے افسانہ نگار ہیں جنہوں نے اپنی حیات ہی میں دبستان کی شکل اختیار کر لی تھی۔ اس طرح افسانوی نثر میں حقیقت نگاری اور رومانویت کو ارتقا کرنے کا موقع ملا۔ اسی باب میں سجاد ظہیر اور ڈاکٹر رشید جہاں کے مجموعے "انگارے" کا بھی تنقیدی اور تجزیاتی مطالعہ کیا گیا ہے۔ اس مجموعے پر مغرب کی جدید تحریکوں کے اثرات ہیں۔ اس طرح رومانیت اور حقیقت نگاری کے علاوہ جدیدیت کی مغربی روایت کا جائزہ لیا ہے۔ تیسرے باب میں اردو افسانے کو ترقی پسند تحریک کے ساتھ اور حقیقت نگاری کی مقبولیت کے محرکات کے ساتھ سمجھنے کی کوشش کی گئی ہے۔ یہ اردو افسانے کا زریں دور ہے۔ جب سعادت حسن منٹو ، کرشن چندر، غلام عباس، عصمت چغتائی، احمد ندیم قاسمی ، راجندر سنگھ بیدی جیسے اہم افسانہ نگار سامنے آئے جن کی مقبولیت میں آج بھی کوئی کمی واقع نہیں ہوئی۔ ترقی پسند تحریک ایک واضع منشور کے ساتھ شروع ہوئی تھی۔ اس منشور کا تقاضا تھا کہ جو کچھ لکھا جائے وہ حقیقت نگاری کے پیرائے میں ہو۔ یہی وجہ ہے کہ اس عہد میں حقیقت نگاری کو خوب مقبولیت حاصل ہوئی۔ لیکن حقیقت نگاری میں بھی ہر بڑے افسانہ نگار نے اپنا انفرادی رنگ پیدا کیا ۔ اس باب میں جہاں ایک طرف حقیقت نگاری کی مقبولیت کے اسباب کا جائزہ لیا ہے وہاں پر اہم افسانہ نگار کی انفرادی خصوصیات کا بھی تجزیہ کیا گیا ہے۔ چوتھا باب ترقی پسند عہد- اردو افسانے پر مغرب کے نفسیاتی و تکنیکی اثرات کے موضوع پر ہے۔ ترقی پسند عہد میں اگرچہ حقیقت نگاری کو مقبولیت حاصل ہوئی مگر سماجی شعور کے ساتھ ساتھ ایک حلقہ ایسا بھی تھا جس نے مغربی تحریکوں اور نظریات سے کسبِ فیض کا سلسلہ جاری رکھا۔ خاص طور پر علمِ نفسیات کے اثرات بعض افسانہ نگاروں پر بہت نمایاں دیکھے جا سکتے ہیں۔ اس باب میں مغرب کے نفسیاتی و تکنیکی اثرات کا مجموعی جائزہ لینے کے ساتھ ساتھ افسانہ نگاروں کے انفرادی مطالعے بھی شامل ہیں۔ پانچواں باب "آزادی کے بعد اردو افسانہ" کے موضوع پر ہے۔ تقسیم ہند کے بعد فسادات کے موضوع پر بہت لکھا گیا۔ یہ المیہ جس نے انسانیت کے اخلاقی رویوں کی دھجیاں اڑا دی تھیں اپنے ساتھ کئی کہانیاں لے کر آیا۔ اس عہد میں افسانہ نگار کے رویے اور طریقہ اظہار کی جو صورتیں سامنے آئیں۔ ان کا مطالعہ کرتے ہوئے یہ سمجھنے کی کوشش کی گئی ہے کہ فسادات کے زمانے میں معیاری افسانہ تعداد میں کیوں کم ہے۔ علاوہ ازیں فسادات کے بعد ہجرت کے کرب اور رومانویت کابھی تنقیدی جائزہ لیا گیا ہے۔ ہمارے ہاں ساٹھ کی دہائی میں جدید افسانے کا آغاز ہوا اسی باب میں ساٹھ اور ستر کی دہائی میں جدید افسانے کے محرکا ت کا بھی جائزہ لیا گیا ہے۔ چھٹا باب جدید افسانے میں اسلوب اور تکنیک کے نئے تجزیات کے مجموعی جائزے اور انفرادی مطالعوں پر مشتمل ہے۔ اس باب میں نئے افسانے کے فکری پس منظر، علامتی نظام اور اس کے فنی لوازم، اسلوب اور تکنیک کی سطح پر وقوع پذیر ہونے والی تبدیلیوں ، ابلاغ کے مسائل ، نئے زاویہ نظر کی آمد اور علامتی افسانے کی مقبولیت کے محرکات کو تفصیل سے جاننے کی کوشش کی گئی ہے۔ ساٹھ کے بعد ابھرنے والے افسانہ نگاروں میں بے شمار نام ایسے ہیں جو اپنا انفرادی رنگ رکھتے ہیں اس باب میں منتخب جدید افسانہ نگاروں کی تکنیک اور اسلوب کو پیش نظر رکھتے ہوئے ان کی انفرادیت کو سمجھنے کی کوشش کی گئی ہے۔
Loading...
Loading...

Similar Books

Loading...

Similar Chapters

Loading...

Similar News

Loading...

Similar Articles

Loading...

Similar Article Headings

Loading...

پر کیف ہوائیں ہیں ہر سمت مدینے میں


پُر کیف ہوائیں ہیں ہر سمت مدینے میں
ہر سانس معطر ہے کیا لطف ہے جینے میں

مہکار بہاروں کے خوش رنگ نظاروں میں
کیا منبعِ خوشبو ہے آقاؐ کے پسینے میں

ہے رختِ سفر تقویٰ اور صلِّ علیٰ لب پر
خوش بخت ہیں زائر سب طیبہ کے سفینے میں

دنیا میں شفا ٹھہری زمزم اور عجوہ میں
محشر میں بھی راحت ہے کوثر کے ہی پینے میں

گھر گھر میں چراغاں ہے میلاد کی محفل سے
محبوبؐ کی آمد ہے اِس پاک مہینے میں

قسمت کے سکندر ہیں رہتے ہیں جو طیبہ میں
’’ طیبہ کی فضاؤں میں کیا لطف ہے جینے میں‘‘

یا شاہِؐ امم دینا عرفانؔ کو اک قطرہ
ہیں بحر ہزاروں ہی رحمت کے خزینے میں

قاضی عیاض اور ان کی کتاب الشفاء بتعریف حقوق المصطفی کا تعارف اور اعتراضات کا جائزہ

Qazi Ayaz Malki is a famous scholar of the west. He has written books on various sciences and arts. His famous book is Al-Shafa'ah betareef e Huqooq El Mustafa. This book has given him eternal life because of this book he has reached the highest of fame even today. The rights and particularities of the Prophet (SAW) are mentioned in this book. The topic under consideration is an introduction to Qazi Ayaz Malki's life situation and his book Al-Shafa'ah Al-Shareef Huqooq Al Mustafa. And this book talks about the objections which are been raised and their detailed answers

Correlation of Emotional Intelligence With Demographic Characteristics, Academic Achievement and Cultural Adjustment of the Students of Iiui

This research was designed to examine the relationship of emotional intelligence with demographic characteristics, academic achievement and cultural adjustment of the university students. The study posits that emotional intelligence is a significant predictor of academic achievement as well as cultural adjustment and that demographic characteristics play a mediating role in these relationships. Cultural adjustment was also considered a significant predictor of academic achievement of sojourner students that can mediate the impact of emotional intelligence on academic achievement. Emotional intelligence was also considered to be a mediating factor in the relationship of cultural adjustment and academic achievement. The participants of the study were 615 students studying in International Islamic University Islamabad. BarOn EQi was used to measure emotional intelligence and Cultural Adjustment Scale was used to measure adjustment level of the students. Academic achievement was taken in terms of students’ CGPA after completing the first semester in the university. Data was collected during Fall 2008 when the participants were enrolled in their first semester in the university. SPSS 12 was used for data analysis and various statistical measures including correlation, regression, ANOVA and t-test, were applied to make inference from the observed data. The results of the study supported the proposed hypotheses and revealed significant relationships among the major variables of the study. Emotional intelligence was found to be a significant predictor of academic achievement as well as cultural adjustment, and cultural adjustment was found to be a significant predictor of academic achievement. The mediating role of some demographic characteristics was also confirmed. In the light of the findings of the study, it was concluded that both emotional intelligence and cultural adjustment are important factors that can affect the academic achievement of university students. Some implications for education include training of university students in emotional skills in order to prepare them better for practical life and providing international students the opportunities to interact with the host community so that they can better understand the new cultural and social environment